حدیث وسنت محمد رفیق چودھری سلسلۂ چہارم غامدی صاحب اور انکارِ حدیث سنت کیسے ثابت ہوتی ہے؟ ’سنت‘ کا شرعی واصطلاحی مفہوم چھوڑکر غامدی صاحب پہلے تو گھر سے اس کا ایک نرالا مفہوم مراد لیتے ہیں اور پھر اس کے ثبوت کے لئے انوکھی شرطیں عائد کردیتے ہیں ۔ ان کے نزدیک : سنت کا ثبوت خبر واحد سے نہیں ہوتا بلکہ اس کا ثبوت کبھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اجماع سے ہوتاہے کبھی صحابہ کرام کے اجماع اور ان کے عمل تواتر سے، کبھی اُمت کے اجماع سے، کبھی اُمت کے اِجماع سے اَخذ کرکے اور کبھی اُمت کے اِجماع سے قرار پاکر اور کبھی قرآن کے ذریعۂ ثبوت کے برابر ذریعۂ ثبوت سے۔ چنانچہ وہ اپنے اس موقف کو بیان کرتے ہوئے پہلے سنت کی تعریف لکھتے ہیں : 1. ’’سنت سے ہماری مراد دین ابراہیمی کی وہ روایت ہے جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تجدید واصلاح کے بعد اوراس میں بعض اضافوں کے ساتھ اپنے ماننے والوں میں دین کی حیثیت سے جاری فرمایاہے۔‘‘ (میزان:ص۱۰، طبع دوم، اپریل ۲۰۰۲ء، لاہور؛ اُصول ومبادی: ص۱۰، فروری ۲۰۰۵ء ، لاہور) لیکن سنت کی یہ تعریف دین کی کسی معتبر کتاب میں موجود نہیں ہے اور اُمت ِمسلمہ کے اہل علم سے کوئی بھی اس کاقائل نہیں ہے۔آگے چل کر ہم سنت کی وہ تعریف درج کریں گے جو اہل علم کے ہاں مسلم ہے۔ 2. پھر آگے اس سنت کے ثبوت کے بارے میں وہ لکھتے ہیں کہ ’’سنت یہی ہے اور اس کے بارے میں یہ بالکل قطعی ہے کہ ثبوت کے اعتبارسے اس میں اور |