Maktaba Wahhabi

112 - 127
تعارف وتجزیہ پروفیسر ڈاکٹر عبدالرؤف ظفر ٭ ’نقوشِ سیرت‘ کا علمی مطالعہ پاکستان کے معروف محقق پروفیسر ڈاکٹر شیر محمد زمان چشتی کے سالہا سال کے مطالعہ اور علمی تجربہ کا نچوڑ ’نقوشِ سیرت‘ ہے جو ۲۴۳ صفحات پر مشتمل ہے۔ خوبصورت جلد میں یہ کتاب نہایت دیدہ زیب ہے۔ ۲۰۰۷ء میں اسے ’پروگریسو بکس‘ اُردو بازار لاہور نے شائع کیا ہے۔ کتاب کی ابتدا میں ملک کے معروف سکالر اُستادِ محترم پروفیسر ڈاکٹر خالد علوی رحمۃ اللہ علیہ ، معروف ادیب اور عربی زبان کے فاضل اجل پروفیسر ڈاکٹر خورشید رضوی اورممتاز دانش ور پروفیسر عبدالجبار شاکرکے تبصرے ہیں جو۳۸ صفحات تک ہیں ۔ تینوں فضلا نے اس کتاب پر نہایت علمی اور مفصل انداز میں تبصرے کیے ہیں ۔[1] ص ۳۹ پر ’عرضِ مؤلف‘ کے عنوان سے صرف ایک ورق لکھا گیا ہے۔ اس میں صاحب کتاب کی منکسر مزاجی ملاحظہ ہو: ’’ احباب کی محبت نے جانا کہ شاید ان کی طرح کچھ اور اہل درد بھی ان کلمات کی شکستگی کو گلے لگا لیں ؛ پر اپنی کم مائیگی کو سر بازار لانا دیوانگی کا تقاضا کرتا ہے۔ نصیبوں والے ہی ایسے جنوں سے بہرہ مند ہوتے ہیں ۔ ’فرزانگی‘ کا حجاب اوڑھنے والوں ، دنیا کی طرف دیکھنے والوں ، میں یہ جسارت کہاں سے آئے!… اس کشمکش میں انجامِ کار احباب کے خلوص اور اس ناچیزکے بارے میں ان کی حسن ظنی کی فتح ہوئی۔‘‘[2] یہ کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ ’’آنچہ خوباں ہمہ دارند، تو تنہا داری‘‘کے زیر عنوان چار مقالات پر مشتمل ومحتوی ہے۔ دوسرے حصہ ’سیرت نگاری کے دو مناہج‘ میں دو
Flag Counter