Maktaba Wahhabi

47 - 127
نہ کوئی مجتہد صاحب نت نئی تحقیقات پیش کر رہے ہوتے ہیں ۔ ڈاکٹر جاوید اقبال، راشد شاز، خورشید احمدندیم، الطا ف احمد اعظمی اور خود ڈاکٹر خالد مسعود وغیرہ کی تحریریں اجتہادات نہیں تو کیا تقلید ِجامد کو پیش کر رہی ہیں ۔ ان تحریروں میں ان حضرات کے اپنے اجتہادات بھی شامل ہیں اور دوسرے روشن خیال دانشوروں کی تحقیقات بھی۔مسعود صاحب نے یہ بھی لکھا ہے کہ ان کے اس رسالے کا مقصد اسلامی دنیا میں پیش آنے والے فکری عمل کا تعارف ہے۔رسالہ اجتہاد کے اجرا کے اس عظیم مقصد کے بارے میں ہم یہی کہیں گے کہ دنیاے اسلام میں جہاں جہاں نظریاتی بگاڑ، عقیدے کی کجی اور ذہنی انتشاروغیرہ موجود تھا، رسالہ اجتہاد نے اس سارے ’گند‘ کو اکٹھا پیش کرنے کے منصوبے کا آغاز کیاہے۔ مثال کے طور پر خورشیداحمد ندیم صاحب کو لیں ۔ وہ سہ ماہی ’اجتہاد‘ ستمبر ۲۰۰۸ء میں مصر کے حوالے سے متجددین کی ایک علمی تحریک کا تعارف کرواتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’بیسیویں صدی عیسوی کے مصر میں ایک جدید فکری تحریک نمودار ہوئی جو ’وسطانیہ‘ کے نام سے منسوب ہے۔اس تحریک کے نمائندہ حضرات خود کو ’جدید اسلامی رجحان‘ کا نمائندہ قرار دیتے ہیں ۔ اپنے خیالات کے اعتبار سے یہ گروہ روایت پسند اور سیکولر دونوں طرح کے طبقات سے مختلف ہے اور گویا دونوں کے وسط میں ہے۔‘‘(سہ ماہی ’اجتہاد‘ :ستمبر ۲۰۰۸ء:ص ۱۱۷) دوسری طرف عالم اسلام کی دو معروف اسلامی تحریکوں ’جماعت اسلامی‘ اور ’الاخوان المسلمون‘ کے بارے میں اپنے دل ودماغ میں بھرے ہوئے زہر، اور بغض کا اس پیرائے میں اظہار کرتے ہیں : ’’مصر ایک ایسا ملک ہے جس کو اسلام کے نام پر ہونے والی پرتشدد سرگرمیوں کا سامناہے وہاں جہاد، اسلامک گروپ اور التکفیر والہجرۃ جیسے گروہ سر گرم ہیں ۔ ولیم بیکر نے اپنی کتاب میں مصری اخبارات کے حوالے سے ایک ۳۳ سالہ نوجوان عادل عبد الباقی کی کہانی بیان کی ہے۔ یہ نوجوان سولہ برس تک مختلف انتہا پسند گروہوں سے وابستہ رہا۔جب وہ گرفتار ہوا تو اس نے اپنے ذہنی سفر کی کہانی سنائی۔اس کاکہنا تھا کہ اس میں انتہا پسند خیالات پیدا کرنے میں مولانا سید ابو الاعلی مودودی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب’ قرآن کی چار بنیادی اصطلاحیں ‘ اور سید
Flag Counter