Maktaba Wahhabi

79 - 100
مسلمانوں کے خلاف جمع ہوئے تھے محض اللہ تعالیٰ کی نصرت اور اہل ایمان کی استقامت کی وجہ سے بغیر جنگ و قتال کے فتح یاب ہوئے۔ اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات اور ان کے حقوق ؛اور آپ کی اور آپ کے اہل بیت کی حرمت کا ذکر بھی کیا ہے۔ اصل میں یہی وہ دل تھا جس کی اللہ تعالیٰ نے نصرت فرمائی اور بغیر جنگ کے فتح نصیب ہوئی۔ اس غزوہ (احد)میں اس دین کی تائید کے پنہاں راز بھی نمایاں ہوئے۔ جیسا کہ خندق کے موقع پر بھی یہ راز آشکار ہوئے۔اس موقع پر بھی لوگ ایسے ہی تقسیم تھے جیسے خندق کے موقع پر تقسیم تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ جب سے اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کو مبعوث کیا تھا‘ تو ہجرت اور نصرت کی وجہ سے آپ کو غلبہ اور استحکام نصیب فرمایا؛ اس وقت سے لوگ تین گروہوں میں تقسیم ہوگئے تھے۔پہلا گروہ :اہل ایمان کا تھا؛ جو کہ ظاہری اور باطنی طور پر ایمان لائے تھے۔ دوسرا گروہ : کھلے ہوئے کفار تھے۔ اور تیسراگروہ: منافقین کا تھا جو ظاہری طور پر ایمان کا اظہار کرتے تھے مگر ان کے دلوں میں کفر جاگزیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ سورت بقرہ کی شروع کی چار آیات میں اہل ایمان کی صفات بیان کی گئی ہیں ۔ اس کے بعد دو آیتوں میں کفار کے اوصاف بیان ہوئے ہیں ۔ اس کے بعد تیرہ آیات میں منافقین کی خصلتیں اور عادات بیان ہوئی ہیں ۔ ایمان و کفر اور نفاق ہر تین اقسام کی کچھ شاخیں اور فروعات بھی ہیں ۔ جو کہ
Flag Counter