جیسا کہ ہمیں معتزلہ ؛ رافضہ ؛ زیدیہ ا؛ کرامیہ ؛ اشعریہ ؛ سالمیہ؛ اہل مذاہب اربعہ ؛ ظاہریہ ؛ اور مذاہب اہل حدیث اور فلاسفہ اورصوفیہ کی کتابوں کا علم ہوا ہے۔‘‘ نیز آپ(فتاوی میں ۱/۱۱۱پر) فرماتے ہیں : ’’ہر وہ انسان جس نے میری کسی بھی تحریر میں میری مخالفت کی ہے تو اسے جان لینا چاہیے کہ میں اس کے مذہب کو اس سے بڑھ کر جانتا ہوں ۔‘‘ نیز آپ(فتاوی میں ۳/۱۸۴پر) فرماتے ہیں : ’’میں اسلام میں پیدا ہونے والی ہر بدعت کو جانتا ہوں ۔ اور اس انسان کو بھی جانتا ہوں جس نے وہ بدعت ایجاد کی ہے اور اس کے ایجاد ہونے کا سبب بھی جانتا ہوں ۔‘‘ ڈاکٹر محمد رشاد سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’ ہمارے لیے یہ کہنا ممکن ہے کہ آپ کے زمانے سے پہلے مختلف علوم میں جتنی بھی کتابیں لکھی گئی تھیں ان سب کا علم آپ کو حاصل تھا؛ اور پھر آپ نے ان کتابوں میں موجود علوم کا خلاصہ ہمارے لیے نقل کیا ہے۔‘‘ علامہ محمد حسنی زین فرماتے ہیں : ’’ میں نے اپنی وسعت بھر کوشش کی کہ ان تمام ابواب علم کا احاطہ کروں جن تک شیخ الاسلام ابن تیمیہ کو رسائی حاصل تھی۔ لیکن ان |