کی کتب بھی ہیں ۔‘‘ نیز آپ (۴/۵۱۴پر) فرماتے ہیں : ’’ علماء حدیث کی تصنیف کردہ دواوین احادیث میں اس حدیث جیسی کوئی چیز ذکر نہیں کی گئی۔ اور نہ ہی مسانید میں کوئی ایسی بات پائی جاتی ہے؛ جیسا کہ مسند امام أحمد؛ مسند اسحق؛ مسند أحمد بن منیع الحمیدی؛ مسند دالانی؛ مسند ابو یعلی الموصلی؛اور ان کی امثال دوسری کتب ؛ اور نہ ابواب کی ترتیب پر لکھی گئی مصنفات میں کوئی ایسی چیز پائی جاتی ہے۔ جیسا کہ صحاح اور سنن ‘ اور نہ ہی ان کتابوں میں اس قسم کا کوئی اتہ پتہ ملتا ہے جن میں مسانید اور آثار کو جمع کیا گیا ہے ۔ جیسا کہ مؤطا امام مالک؛ موطا وکیع؛ مصنف عبد الرزاق؛ سنن سعید بن منصور؛اور مصنف ابن ابی شیبہ اور ان کی مانند دوسری کتب۔‘‘ ایسے ہی آپ (۴/۵۲۰پر) فرماتے ہیں : ’’ زیارت قبر کے متعلق جتنی بھی احادیث روایت کی جاتی ہیں وہ نہ صرف ضعیف بلکہ موضوع ہیں ۔‘‘ نیز آپ رحمہ اللہ مختلف فرقوں کی کتابوں پر اپنی وسعت اطلاع کے متعلق فرماتے ہیں : ’’ خوارج کے اقوال کو ہم نے ان سے لوگوں کے نقل کرنے کی وجہ سے پہچانا ہے ۔ ہمیں ان کی کسی تصنیف شدہ کتاب کا علم نہیں ہوسکا۔ |