احرام میں شادی کی تھی۔ چنانچہ (۱۸/۷۱پر) آپ فرماتے ہیں : ’’ بلاشک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہاسے حالت احرام میں شادی کی تھی؛ اور اکثر لوگوں کے ہاں مشہور یہ ہے کہ آپ حالت احرام میں نہیں تھے‘بلکہ حلال تھے۔‘‘ (۱۱/۵۶۲) پر جب اعرابی سے قصیدہ سن کرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق وجد میں آنے والی حدیث(جس کا ذکر پہلے بھی گزرا) پر رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’یہ حدیث من گھڑت اور جھوٹ ہے؛ اس پر اہل علم اور اس باب میں مہارت رکھنے والے حضرات کا اتفاق ہے۔اس سے بھی بڑھ کر ایک دوسری روایت جھوٹی ہے؛جس میں ہے:’’جب آپ نے فقراء کو غنی اور مالدار لوگوں سے پہلے جنت میں داخل ہونے کی خوشخبری سنائی تو وہ وجد میں آگئے اور انہوں نے اپنے کپڑے پھاڑ ڈالے۔تو جبریل امین آسمانوں سے نازل ہوئے اور عرض کیا:اے محمد! آپ کا رب ان خرقوں [پھٹے کپڑوں ] میں سے اپنا حصہ طلب کرتا ہے۔ پھر ان میں سے ایک خرقہ لے کر اسے عرش کے ساتھ لٹکا دیا؛بیشک یہ فقراء کا لباس ہے۔‘‘بیشک یہ حدیث اور اس طرح کی دیگر روایات وہ لوگ نقل کرتے ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ان کے بعد آنے والوں کے احوال سے سب سے بڑے جاہل ہیں ۔ |