Maktaba Wahhabi

30 - 131
ہے اور اپنی تمام جدو جہد اپنے آج کی اصلاح اور حاضر وقت کو درست کرنے میں ہی صرف کرنے لگتا ہے۔ بات یہ ہے کہ دل کو اس پر لگائے رکھنا کاموں کی تکمیل کو واجب کرتا ہے اور یہ بہر حال فائدہ مند ہے کہ یوں آدمی دل کی بے چینی، اضطراب اور غم کو بھول جاتاہے۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی دعا مانگتے یا اپنی اُمت کی کسی دعا کی طرف رہنمائی فرماتے تو آپ انہیں … اللہ عزوجل سے مدد طلب کرنے اور اس کے فضل کی طمع رکھنے کے ساتھ ساتھ … جس چیز کو حاصل کرنے کے لیے وہ اللہ سے مانگ رہے ہوں اس کے حصول کے یقینی ہونے پر پوری جدو جہد کے لیے مکمل ترغیب بھی دلاتے تھے۔ اور جس چیز کو دُور کرنے کے لیے آپ اللہ سے دعا مانگتے اُس سے دست بردار ہونے پر بھی توجہ کرتے اور اُمت کو توجہ دلاتے۔ اس لیے کہ دعا عمل سے جُڑی ہوئی ہے۔ لہٰذامسلمان بندے کو چاہیے کہ وہ ایسے عمل اور کام میں محنت کرے کہ جو اس کو دین اور دنیا دونوں میں فائدہ دے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے رب سے اپنے مقصد میں کامیابی کی دعا کرے اور اس پر اللہ رب ذوالجلال سے مدد بھی طلب کرے۔ جیسا کہ سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْمُؤْمِنُ الْقَوِیُّ خَیْرٌ وَاَحَبُّ اِلَی اللّٰہِ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِیفِ، وَفِیْ کُلٍّ خَیْرٌ، إِحْرِصْ عَلَی مَا یَنْفَعُکَ وَاسْتَعِنْ بِاللّٰہِ وَلَا تَعْجَزْ،وَاِنْ اَصَابَکَ شَیْئٌ فَلَا
Flag Counter