Maktaba Wahhabi

77 - 88
لَعَنَ اللّٰہُ الْیَہُودَ وَالنَّصَارَی، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِیَائِہِمْ مَسْجِدًا ۔ ’’اللہ یہود ونصاری پر لعنت کرے، جنہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔‘‘ (صحیح البخاري : 1330، صحیح مسلم : 529) اس حدیث سے وفات عیسیٰ علیہ السلام پر استدلال لیا جاتا ہے کہ یہود ونصاریٰ پر لعنت کی گئی ہے کہ انہوں نے اپنے انبیا کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا، یہود کے تو کئی انبیا تھے، جبکہ نصاریٰ کے نبی صرف عیسیٰ علیہ السلام ہیں۔ اگر وہ زندہ ہیں، تو نصاریٰ پر لعنت کیوں؟ اس سے ثابت ہوا کہ یقینا وہ فوت ہوگئے ہیں، ورنہ عیسیٰ علیہ السلام سے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک کوئی نبی نہیں۔ اس استدلال کا جواب یہ ہے کہ نصاریٰ یہودیوں کے انبیا کو بھی مانتے تھے اور انہوں نے انبیائے بنی اسرائیل کی قبروں کو سجدہ گاہ بنایا تھا، ورنہ ہر صاحب عقل جانتا ہے کہ عیسائیوں نے کبھی عیسیٰ علیہ السلام کی قبر بنا کر اس کی پوجا نہیں کی۔ ٭ محدث عبد العزیز بن احمد ابو محمد کتانی رحمہ اللہ (466ھ) فرماتے ہیں : لَمْ یَتَّفِقِ الْمُسْلِمُونَ عَلٰی مَعْرِفَۃِ عَیْنِ قَبْرِ نَبِيٍّ وَّصَحَابِيٍّ غَیْرِ قَبْرِ نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقَبْرِ صَاحِبَیْہِ أَبِي بَکْرٍ وَّعُمَرَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ۔ ’’مسلمان کسی نبی یا صحابی کی قبر کی تعیین پر متفق نہیں ہوئے، سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور جناب ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کے قبروں کے۔‘‘ (تاریخ ابن عساکر : 2/418) ٭ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ)فرماتے ہیں :
Flag Counter