قبر عیسیٰ علیہ السلام چونکہ وفات عیسیٰ علیہ السلام کی بحث چل رہی ہے، تو مناسب سمجھا کہ یہیں پر آپ کی قبر کے متعلق تفصیل بیان کردی جائے، یہاں دو قسم کے نظریات کا ابطال مقصود ہے، بعض علما نے ضعیف احادیث کی بنا پر یہ خیال کر لیا ہے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام جب واپس آئیں گے، تو ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دفن کیا جائے گا اور منکرین نزول کا ماننا ہے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی قبر اس دنیا میں موجود ہے، یہاں ہر دو قسم کے دلائل کا تجزیہ کیا جائے گا، ان شاء اللہ! 1. سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یَنْزِلُ عِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ عَلَیْہِ السَّلامُ إِلَی الْـأَرْضِ فَیَتَزَوَّجُ وَیُولَدُ لَہٗ، وَیَمْکُثُ خَمْسًا وَّأَرْبَعِینَ سَنَۃً، ثُمَّ یَمُوتُ فَیُدْفَنُ مَعِي فِي قَبْرِي، فَأَقُومُ أَنَا وَعِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ مِنْ قَبْرٍ وَّاحِدٍ بَیْنَ أَبِي بَکْرٍ وَّعُمَرَ ۔ ’’عیسیٰ بن مریم علیہما السلام زمین کی طرف نازل ہوں گے، شادی کریں گے اور آپ کے ہاں اولاد پیدا ہوگی، پینتالیس برس رکیں گے، پھر وفات پا جائیں گے، ان کومیرے ساتھ دفن کر دیا جائے گا،پھر قیامت کے دن میں اور عیسیٰ علیہ السلام ابوبکر وعمر کے رمیان اکٹھے اٹھیں گے۔‘‘ (المُنتظم في تاریخ الأمم لابن الجوزي : 2/39) سند ضعیف ہے، عبد الرحمن بن زیاد بن انعم افریقی جمہور ائمہ حدیث کے نزدیک سیء |