٭ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : عِنْدَہٗ عَجَائِبُ ۔ ’’اس کی کچھ روایات عجائب (منکر) ہیں۔‘‘ (التّاریخ الکبیر : 1/138) اس روایت پر بھی متابعت نہیں ہوئی، اس کی بعض منکر روایات بھی ہیں۔ ٭ امام مسلم رحمہ اللہ نے ’’منکر الحدیث‘‘ کہا ہے۔ (الکُنٰی : 1/487) ٭ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے اس کی سند کو ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔ (مَجمع الزوائد : 9/23) ٭ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے ’’غریب‘‘ کہا ہے۔ (البِدایۃ والنّہایۃ : 2/516) نیز اس کے متن میں واضح نکارت ہے۔ ٭ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یُوشِکُ مَنْ عَاشَ مِنْکُمْ أَنْ یَرٰی عِیسَی ابْنَ مَرْیَمَ إِمَامًا حَکَمًا، فَتُوضَعُ الْجِزْیَۃُ، وَیُکْسَرُ الصَّلِیبُ، وَیُقْتَلُ الْخِنْزِیرُ، وَتَضَعُ الْحَرْبُ أَوْزَارَہَا ۔ ’’تم میں سے جو شخص زندہ رہے گا، وہ عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کو امام وحاکم دیکھے گا، (اس وقت) جزیہ ختم کر دیا جائے گا، صلیب توڑ دی جائے گی، خنزیر کو قتل کیا جائے گا اور جنگ ہمیشہ کے لیے موقوف ہو جائے گی۔‘‘ (المُعجم الأوسط : 1309، المُعجم الصّغیر للطّبراني : 84، وسندہٗ حسنٌ) |