Maktaba Wahhabi

59 - 88
وفات عیسیٰ علیہ السلام انکار نزول کے جال میں سب سے پہلے وفات عیسیٰ علیہ السلام کا دھاگہ پرویا جاتا ہے، وہ لوگ یہ استدلال لیتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام چونکہ وفات پا چکے ہیں اور جو وفات پاچکا ہو، اس کا دنیا میں واپس آجانا ممکن نہیں رہتا، فلہذا آپ کے نزول کی روایات ضعیف اور کمزور ہیں۔ حالانکہ وفات عیسیٰ علیہ السلام کانظریہ خود خطا پر مبنی ہے، کجا اس کوکسی دوسرے نظریے کے لیے سیڑھی بنایا جائے، اہل سنت کے عقیدے کے مطابق سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی وفات قرب قیامت بعد از نزول ہوگی اور منکرین نزول کا کہنا ہے کہ ان کی وفات ہو چکی ہے۔ قائلین وفات کے زیادہ تر دلائل موت کے مطلق قانون کے گرد گھومتے ہیں، جبکہ اہل سنت کبھی بھی عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے منکر نہیں رہے کہ ان کو اس قسم کے دلائل دئیے جائیں، وہ تو عیسیٰ علیہ السلام کی لمبی زندگی کے قائل ہیںکہ وہ اپنی زندگی گزار لینے کے بعد وفات پائیں گے، ابھی زندہ ہی ہیں۔ منطقی طور پر اہل سنت کے اس اجماعی نظریے کو ٹھکرانے کے لئے چار قسم کے دلائل کارآمد ہوسکتے ہیں۔ 1. سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی موت پر صحیح وصریح نصوص فراہم کی جائیں، جن کے مطابق عیسیٰ علیہ السلام فلاں سن میں یا فلاں جگہ پر وفات پا چکے ہیں اور اس کا سوائے اس کے کوئی معنی نہ ہو کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو موت آچکی ہے۔ 2. یا پھر ایسی نصوص پیش کی جائیں، جن کا مفہوم یہ ہو کہ اللہ نے عیسیٰ علیہ السلام کو لمبی زندگی نہیں دی اور نہ دے گا یا لمبی زندگی کا مل جانا یا آسمانوں پر زندہ رہنا ناممکن ہے۔ 3. یا ایسے دلائل فراہم کئے جائیں، جن کے مطابق جو شخص ایک بار پر آسمان پر چلا جائے، پھر وہاں سے واپس نہ آسکتا ہو۔
Flag Counter