’’مجھ پر یوم ولادت، یوم وفات اور دوبارہ زندہ کیے جانے والے دن سلامتی ہے۔‘‘ اس آیت سے وفات عیسیٰ پر ثبوت کیسے؟ اس میں تو اتنا ہے کہ میرے یوم ولادت ووفات اور قبر سے اٹھایا سلامتی پر مبنی ہے۔ ہاں آپ قیامت کے قریب فوت ہوں گے، آپ کا مدفن بنے گا، اب آسمان پر زندہ ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو سرتاسر مبارک بنایا ہے۔ ﴿وَجَعَلَنِي مُبَارَکًا أَیْنَ مَا کُنْتُ﴾(مریم : 31) ’’میں جہاں بھی ہوں، اللہ نے مجھے بابرکت بنا دیا ہے۔‘‘ مذکورہ بحث میں ہم نومثالیں ذو معنی کلام کو دلیل بنانے کی دی ہیں، ان سے آپ سمجھ سکتے ہیں کہ قائلین وفات کے دلائل کس قدر بودے اور منطقی قدروں کے مخالف ہیں، اس کے بعد ضعیف اور موضوع روایات کو دلیل بنانے کی مثال ملاحظہ کیجئے : ٭ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منسوب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خبر دی : إِنَّ عِیسَی ابْنَ مَرْیَمَ عَاشَ عِشْرِینَ وَماِئۃَ سَنَۃٍ وَلَا أُرَانِي إِلَّا ذَاہِبًا عَلٰی رَأْسِ السِّتِّین ۔ ’’سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہما السلام ایک سو بیس برس زندہ رہے اور میں تقریبا ساٹھ برس کی عمر میں وفات پا جاؤں گا۔‘‘ (المعجم الکبیر للطّبراني : 1031، دلائل النّبوۃ للبیہقي : 7/156) یہ روایت منکر ہے، اس کا راوی محمد بن عبد اللہ بن عمرو بن عثمان اگرچہ حسن الحدیث ہے، لیکن اس کی بعض روایات کے بارے میں محدثین کا کہنا ہے کہ لَا یُتَابَعُ عَلَیْہَا ۔ ’’ان کی متابعت نہیں کی گئی۔‘‘ |