Maktaba Wahhabi

73 - 88
الحفظ ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے، نیز مدلس بھی ہے۔ 2. سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منسوب ہے کہ میں نے عرض کیا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ إنِّي أَرٰی أَنْ أَعِیشَ مِنْ بَعْدِکَ فَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُدْفَنَ إِلٰی جَنْبِکَ فَقَالَ : وَإِنِّي لِي بِذٰلِکَ الْمَوْضِعِ مَا فِیہِ إِلَّا مَوْضِعَ قَبْرِي وَقَبْرِ أَبِي بَکْرٍ وَّقَبْرِ عُمَرَ وَقَبْرِ عِیسَی بْنَ مَرْیَمَ ۔ ’’اللہ کے رسول! میں آپ کے بعد بھی زندہ رہوں گی، آپ مجھے اجازت دیجئے کہ میرا مدفن آپ کے ساتھ ہو، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اس جگہ میری، ابوبکر و عمر کی اور عیسیٰ علیہ السلام کی قبر کے علاوہ کوئی قبر نہیں ہوگی۔‘‘ (تاریخ ابن عساکر : 47/523، التّکملۃ لکتاب الصّلۃ لابن الأبار : 35) سند سخت ضعیف ہے؛ 1. طلحہ بن شعیب کو امام دارقطنی نے ’’متروک‘‘ کہا ہے۔ (سؤالات البُرقاني : 216) 2. محمد بن عبد اللہ بن عمر العمری ضعیف ومجروح ہے۔ ٭ امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لَا یَجُوزُ الِْاحْتِجَاج بِہٖ بِحَالٍ ۔ ’’اس سے کسی بھی صورت حجت پکڑنا جائز نہیں۔‘‘ (کتاب المَجروحین : 978) مزید جروح کے لیے لسان المیزان (5/237) ملاحظہ ہو۔ ٭ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
Flag Counter