Maktaba Wahhabi

76 - 88
دَخَلْتُ عَلٰی مُحَمَّدِ بْنِ حُمَیْدٍ وَّھُوَ یُقَلِّبُ الْـأَسَانِیدَ وَیُرَکِّبُھَا عَلَی الْمُتُونِ ۔ ’’میں محمد بن حمید کے پاس گیا، وہ ادھر ادھر کی سندیں لے کر انہیں متنوں پر چسپاں کر رہا تھا۔‘‘(الخلافیات للبیھقي : 1954، وسندہٗ صحیحٌ) ٭ محدث فضلک کا قول ذکر کرنے کے بعد حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : آفَتُہٗ ہٰذَا الْفِعْلُ، وَإِلاَّ فَمَا أَعْتَقِدُ فِیْہِ أَنَّہُ یَضَعُ مَتْناً، وَہٰذَا مَعْنٰی قَوْلِہِم : فُلاَنٌ سَرَقَ الْحَدِیْثَ ۔ ’’محمد بن حمید میں یہی بیماری تھی، ورنہ میرا نہیں خیال کہ اس نے کوئی متن بھی گھڑا ہو، اس کی وہی حالت ہے، جو محدثین کے نزدیک ’’سارق الحدیث‘‘ راوی کی ہوتی ہے۔‘‘ (سِیَر أعلام النّبلاء : 11/504) ٭ امام ابو زرعہ اور امام مسلم بن وارہ رحمہما اللہ فرماتے ہیں : صَحَّ عِنْدَنَا أَنَّہٗ یَکْذِبُ ۔ ’’ہمارے نزدیک درست یہی ہے کہ محمد بن حمید (حدیث میں) جھوٹا تھا۔‘‘ (کتاب المَجروحین لابن حِبّان : 1009، وسندہٗ صحیحٌ) ٭ امام صالح جزرہ رحمہ اللہ نے بھی ’’کذاب‘‘ قرار دیا ہے۔ (تاریخ بغداد : 2/262، وسندہٗ حسنٌ) 2. محمد بن اسحاق مدنی مدلس ہیں، سماع کی تصریح نہیں کی۔ 3. یہ روایت قرآن، احادیث متواترہ اور اجماع امت کے مخالف بھی ہے۔ 4. سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں :
Flag Counter