دوسری بات یہ کہ عموم کبھی بھی دلیل نہیں بنا کرتا، ہر جگہ استثنا موجود ہوتا ہے۔ اگر یہ قاعدہ موجود ہوتا کہ کوئی انسان آسمان پر نہیں جاسکتا، تب بھی اسے دلیل نہیں بنایا جاسکتا تھا، مگر یہاں تو ایسا کوئی قاعدہ ہی موجود نہیں۔ 5. مولائے کریم کا فرمان ہے : ﴿وَالَّذِینَ یَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللّٰہِ لَا یَخْلُقُونَ شَیْئًا وَّہُمْ یُخْلَقُونَ، أَمْوَاتٌ غَیْرُ أَحْیَائٍ وَّمَا یَشْعُرُونَ أَیَّانَ یُبْعَثُونَ﴾(النّحل : 21-20) ’’لوگ اللہ کے علاوہ جن کو پکارتے ہیں، وہ توکوئی چیز تخلیق تک نہیں کر سکتے اور وہ خود ایک مخلوق ہیں، مردے ہیں، زندہ نہیں ہیں، حتی کہ شعور تک نہیں رکھتے کہ ان کو کہاں اٹھایا جائے گا۔‘‘ یہ آیت بھی منحرفین کا استدلال ہے، اس کے مطابق اللہ کریم نے اپنے سوا تمام معبودوں کو مردہ قرار دیا ہے، اس نے فرمایا ہے کہ جن کو تم پوجتے ہو، وہ مر چکے ہیں اور عیسائی چونکہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو پوجتے ہیں، لہٰذا وہ بھی مرچکے ہیں۔ اس آیت کا پس منظر دیکھئے، تو منحرفین کااستدلال آپی آپ ہوا ہو جاتا ہے، کیونکہ یہ آیت مکہ میں نازل ہوئی ہے اور اس کے مخاطب مشرکین مکہ ہیں، مشرکین مکہ سے کہا جا رہا ہے کہ جن کو تم پکارتے ہو، وہ مر چکے، مشرکین مکہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو تو نہیں پوجتے تھے، ان کے معبود واقعی مرے ہوئے تھے اور اللہ یہی فرما رہے ہیں کہ مرے ہوؤں کو کیوں پوجتے ہو، جو شعور تک نہیں رکھتے، اگر اس آیت کو عام لیا جائے، تو بھی عیسیٰ علیہ السلام اس سے مستثنیٰ قرار دئیے جائیں گے، یعنی سوائے عیسیٰ علیہ السلام کے، تمہارے تمام معبود مرچکے ہیں۔ |