’’سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے بحیثیت نبی نازل ہونے پر سارے مسلمانوں کا اجماع ہے۔ البتہ آپ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے ساتھ تشریف لائیں گے۔‘‘ (فیض القدیر : 2/341) 16. علامہ، ابو عون،محمد بن احمد،سفارینی رحمہ اللہ (1188ھ)فرماتے ہیں : قَدْ أَجْمَعَتِ الْـأُمَّۃُ عَلٰی نُزُولِہٖ وَلَمْ یُخَالِفْ فِیہِ أَحَدٌ مِّنْ أَہْلِ الشَّرِیعَۃِ، وَإِنَّمَا أَنْکَرَ ذٰلِکَ الْفَلَاسِفَۃُ وَالْمَلَاحِدَۃُ مِمَّنْ لَا یُعْتَدُّ بِخِلَافِہٖ، وَقَدِ انْعَقَدَ إِجْمَاعُ الْـأُمَّۃِ عَلٰی أَنَّہٗ یَنْزِلُ وَیَحْکُمُ بِہٰذِہِ الشَّرِیعَۃِ الْمُحَمَّدِیَّۃِ وَلَیْسَ یَنْزِلُ بِشَرِیعَۃٍ مُّسْتَقِلَّۃٍ عِنْدَ نُزُولِہٖ مِنَ السَّمَائِ وَإِنْ کَانَتِ النُّبُوَّۃُ قَائِمَۃً بِہٖ وَہُوَ مُتَّصِفٌ بِہَا ۔ ’’امت مسلمہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے نزول پر اجماع کر چکی ہے، اہل شریعت میں سے کسی نے بھی اس امر کا انکار نہیں کیا۔ اس کا انکار صرف ایسے فلسفی اور بے دین لوگوں نے کیا ہے،جن کے اختلاف کا کوئی اعتبار نہیں۔ اس بات پر بھی امت کا اجماع ہو چکا ہے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام زمین پر اترنے کے بعد شریعت محمدیہ کے مطابق فیصلے کریں گے اور آسمان سے کوئی مستقل شریعت لے کر نہیں آئیں گے، اگرچہ انہیں پہلے نبوت مل چکی ہے اور وہ اس صفت سے متصف ہو چکے ہیں۔‘‘ (لوامع الأنوار البَہیّۃ : 1/94۔ 95) 17. علامہ آلوسی رحمہ اللہ (۱۲۷۰ھ) نقل کرتے ہیں : أَجْمَعَتِ الْـأُمَّۃُ عَلَیْہِ وَاشْتَہَرَتْ فِیہِ الْـأَخْبَارُ وَلَعَلَّہَا بَلَغَتْ مَبْلَغَ التَّوَاتُرِ الْمَعْنَوِيِّ وَنَطَقَ بِہِ الْکِتَابُ عَلٰی قَوْلٍ وَوَجَبَ الْإِیمَانُ |