Maktaba Wahhabi

56 - 88
بِہٖ وَأُکْفِرَ مُنْکِرُہٗ کَالْفَلَاسَفَۃِ مِنْ نُزُولِ عِیسٰی عَلَیْہِ السَّلَامُ آخِرَ الزَّمَانِ لأَِنَّہٗ کَانَ نَبِیًّا قَبْلَ تَحَلِّي نَبِیِّنَا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالنُّبُوَّۃِ فِي ہٰذِہِ النَّشْأَۃِ … ثُمَّ إِنَّہٗ عَلَیْہِ السَّلَامُ حِینَ یَنْزِلُ بَاقٍ عَلٰی نُبُوَّتِہِ السَّابِقَۃِ لَمْ یُعْزَلْ عَنْہَا قَالَ لٰکِنَّہٗ لَا یَتَعَبَّدُ بِہَا لِنَسْخِہَا فِي حَقِّہٖ وَحَقِّ غَیْرِہٖ وَتَکْلِیفِہٖ بِأَحْکَامِ ہٰذِہِ الشَّرِیعَۃِ أَصْلًا وَفَرْعًا ۔ ’’نزول عیسیٰ علیہ السلام پر اُمت کا اجماع ہے، اس بارے میں احادیث مشہور ہیں، جو شاید متواتر معنوی کے درجہ تک پہنچتی ہیں، بعض نے تو کہا ہے کہ قرآن کریم میں بھی اس کا ذکر موجود ہے۔ اس پر ایمان واجب ہے، اس کا منکر کافر ہے، جیسا کہ فلاسفہ ہیں۔ عیسیٰ علیہ السلام آخری زمانے میں نزول فرمائیں گے، کیونکہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث ہونے سے پہلے نبی تھے۔ … پھر عیسیٰ علیہ السلام جب (قرب قیامت) نزول فرمائیں گے، تو وہ اپنی سابقہ نبوت پر باقی ہوں گے، نبوت کا اعزاز ان سے جدا نہیں ہو گا، البتہ وہ اپنی شریعت کے مطابق عبادت نہیں کریں گے، کیونکہ ان کی شریعت خود ان کے حق میں بھی منسوخ ہے اور دوسروں کے حق میں بھی، نیز وہ تمام اُصول وفروع میں شریعت محمدیہ علی صاحبہا الصلٰوۃ والسلام کے مکلف ہوں گے۔‘‘ (تفسیر الآلوسي : 11/213)
Flag Counter