نیز لکھتے ہیں : قَالَ الْعُلَمَائُ : الْحِکْمَۃُ فِي نُزُولِ عِیسٰی دُونَ غَیْرِہٖ مِنَ الْـأَنْبِیَائِ الرَّدُّ عَلَی الْیَہُودِ فِي زَعْمِہِمْ أَنَّہُمْ قَتَلُوہُ فَبَیَّنَ اللّٰہُ تَعَالٰی کَذِبَہُمْ وَأَنَّہُ الَّذِي یَقْتُلُہُمْ، أَوْ نُزُولُہٗ لِدُنُوِّ أَجَلِہٖ لِیُدْفَنَ فِي الْـأَرْضِ لِأَنَّہٗ جَعَلَ لَہٗ أَجَلًا إِذَا جَائَ أَدْرَکَہُ الْمَوْتُ وَلَا یَنْبَغِي لِمَخْلُوقٍ مِّنْ تُرَابٍ أَنْ یَّمُوتَ فِي السَّمَائِ وَیُوَافِقُ خُرُوجَ الدَّجَّالِ فَیَقْتُلُہٗ لَا أَنَّہٗ یَنْزِلُ لَہٗ قَصْدًا ۔ ’’علما کہتے ہیں کہ صرف عیسیٰ علیہ السلام اس لئے نازل ہوں گے، تاکہ یہود کا زعم ختم کیا جا سکے، جو انہوں نے اپنے تئیں یہ سمجھ لیا ہے کہ ہم نے عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کردیا تھا، تو اللہ ان کا جھوٹ واضح کردیں گے، عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے اور یہود کو قتل کر دیں گے اور وہ اس لئے بھی نازل ہوں گے تاکہ ان کو موت آسکے، جب وہ آئیں گے، تو وفات پائیں گے کہ مٹی کی مخلوق آسمان میں مر نہیں سکتی اور جب وہ نازل ہوں گے تب دجال بھی موجود ہوگا، سو اس کو قتل کردیں گے، یہ نہیں ہے کہ وہ نازل ہی دجال کو قتل کرنے کے لئے ہوں گے۔‘‘ (فتح الباري : 6/493، فیض القَدیر للمَناوي : 6/464) 13. علامہ عینی حنفی رحمہ اللہ (855ھ) لکھتے ہیں : لَا شَکَّ أَنَّ عِیسٰی فِي السَّمَائِ، وَہُوَ حَيٌّ، وَیَفْعَلُ اللّٰہ فِي خَلْقِہٖ |