بغیر تحقیق کے قتل کردیا، پھر آپ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے اپنی طرف اٹھا لیا، آپ زندہ باقی ہیں، عنقریب قیامت سے قبل آپ آسمانوں سے نازل ہوں گے ، جیسا کہ متواتر احادیث بتاتی ہیں۔‘‘ (تفسیر ابن کثیر : 2/454) 11. حافظ عبد الرحمن بن احمد، ابن رجب رحمہ اللہ (795ھ)فرماتے ہیں : بِالشَّامِ یَنْزِلُ عِیْسَی بْنُ مَرْیَمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ وَہُوَ الْمُبَشِّرُ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَیُحْکَمُ بِہٖ وَلَا یَقْبَلُ مِنْ أَحَدٍ غَیْرَ دِینِہٖ فَیَکْسِرُ الصَّلِیبَ وَیَقْتُلُ الْخِنْزِیرَ وَیَضَعُ الْجِزْیَۃَ وَیُصَلِّي خَلْفَ إِمَامِ الْمُسْلِمِینَ وَیَقُولُ : إِنَّ ہٰذِہِ الْـأُمَّۃَ أَئِمَّۃُ بَعْضِہِمْ ۔ ’’قرب قیامت شام میں عیسیٰ بن مریم علیہما السلام اتریں گے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ان ہی کے نزول کی خوشخبری دی گئی ہے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے مطابق ہی فیصلے کریں گے،کسی سے اسلام کے علاوہ کوئی دین قبول نہیں کریں گے، صلیب توڑ دیں گے،خنزیر کو قتل کر دیں گے، جزیہ ختم کر دیں گے اور مسلمانوں کے امام کی اقتدا میں نماز ادا کر یں گے اور فرمائیں گے : اس امت کے بعض افراد ہی ان کے امام ہیں۔‘‘ (لَطائف المَعارف، ص 90) 12. حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (852ھ)فرماتے ہیں: إِنَّ عِیسٰی قَدْ رُفِعَ، وَہُوَ حَيٌّ عَلَی الصَّحِیحِ . ’’ صحیح قول کے مطابق سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو زندہ اٹھا لیا گیا تھا۔‘‘ (فتح الباري : 6/375) |