Maktaba Wahhabi

51 - 88
9. مشہور نحوی اور مفسر ابو حیان اندلسی رحمہ اللہ (745ھ) کہتے ہیں : أَجْمَعَتِ الْـأُمَّۃُ عَلٰی مَا تَضَمَّنَہُ الْحَدِیثُ الْمُتَوَاتِرُ مِنْ أَنَّ عِیسٰی عَلَیْہِ السَّلَامُ فِي السَّمَائِ حَيٌّ وَأَنَّہٗ یَنْزِلُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ ۔ ’’متواتر حدیث کی رو سے امت کا اجماع ہے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ ہیں، آخری زمانہ میں نازل ہوں گے۔‘‘ (البَحر المُحیط : 2/473) 10. حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (774ھ) لکھتے ہیں : لِأَنَّہُ الْمَقْصُودُ مِنْ سِیَاقِ الْآيِ فِي تَقْرِیرِ بُطْلَانِ مَا ادَّعَتْہُ الْیَہُودُ مِنْ قَتْلِ عِیسَی وَصَلْبِہٖ، وَتَسْلِیمِ مَنْ سَلَّمَ لَہُمْ مِنَ النَّصَارَی الْجَہَلَۃِ ذٰلِکَ، فَأَخْبَرَ اللّٰہُ أَنَّہٗ لَمْ یَکُنِ الْـأَمْرُ کَذٰلِکَ، وَإِنَّمَا شُبِّہَ لَہُمْ فَقَتَلُوا الشَّبِیہَ وَہُمْ لَا یَتَبَیَّنُونَ ذٰلِکَ، ثُمَّ إِنَّہٗ رَفَعَہٗ إِلَیْہِ، وَإِنَّہٗ بَاقٍ حَيٌّ، وَإِنَّہٗ سَیَنْزِلُ قَبْلَ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ، کَمَا دَلَّتْ عَلَیْہِ الْـأَحَادِیثُ الْمُتَوَاتِرَۃُ ۔ کیونکہ یہودیوں کے عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے اور سولی دینے کے دعوے اور بعض جاہل عیسائیوں کے اس کو مان لینے کے رد میں نازل ہونے والی آیات کے سیاق سے یہی مراد ہے، پھر اللہ نے خبر دی ہے کہ معاملہ ایسے نہیں تھا، ان پر تو معاملہ متشابہ کر دیا گیا تھا، چنانچہ انہوں نے (عیسیٰ علیہ السلام کے)ہم شکل آدمی کو
Flag Counter