Maktaba Wahhabi

96 - 180
اور حکم بھی دیا تھا : ((لَا یَفْقَہٗ مَنْ یَقْرَأَہٗ فِیْ أَقَلِّ مِنْ ثَلَاثٍ۔)) [1] ’’جو تین دن سے پہلے ختم کرتا ہے وہ کچھ نہیں سمجھتا۔ ‘‘ اور فرمایا: ((اِقْرَأْہٗ فِیْ سَبْعٍ وَلَا تَزِدْ عَلٰی ذٰلِکَ۔))[2] ’’سات دنوں میں پڑھو اور اس پر زیادتی نہ کرو (یعنی کم مدت میں نہ پڑھوں)۔‘‘ تو معلوم ہوا کہ کم ازکم سات دنوں میں اور زیادہ سے زیادہ چالیس دن میں ختم کرنا ضروری ہے۔ اے میرے مسلمان بھائی ! سوچو تم کون سی حدیث پر عمل کر تے ہو اگر چالیس کا عدد بھی تجاوز کر چکے ہو تو فورًا قرآن کی طرف لوٹ آؤ اور جوانمردی کے ساتھ فانی دنیا اور اس کے مال و متاع وکاروبار کو چھوڑ کر شاعر کا قول سنو : یَامَنْ بِدُنْیَاہٗ اشْتَغَلْ وَغَرُّہٗ طُوْلُ الْأَمَلْ اَلْمَوْتُ یَأْتِیْ بَغْتَۃً وَالْقَبْرُ صَنْدُوْقُ الْعَمَلْ ’’اے وہ شخص جو دنیا میں مشغول ہے اور لمبی اُمیدوں نے اس کو دھوکے میں ڈالا ہوا ہے یاد رکھ موت اچانک آتی ہے اور قبر اعمال کا صندوق ہے۔ ‘‘ اور شاعر کے قول کو غور سے سن اور پڑھ: فَکُنْ رَجُلًا رِجْلُہٗ فِی الشَّرٰی وَہَامَۃً ہِمُّتُہٗ فِی الشرَیَّا
Flag Counter