Maktaba Wahhabi

79 - 180
بنیاد پر ہے۔ ٭ تو اے میرے مسلمان بھائی ! ذرا سوچیں آپ تینوں میں سے کسی قسم پر ہیں تو فوری توبہ کرو اور محسن اور اجر پانے والوں سے ہو جاؤ۔ قیامت کے دن کیا جواب دو گے کہ ہم مشغول تھے ہمارے کاروبار کے مندہ پڑ جانے کا خطرہ تھا۔ لیکن افسوس تو اس سے بڑھ کر یہ بھی ہے کہ مدارس و مکاتب جو عرصہ دراز سے خدمت اسلام و تعلیم و تربیت اسلام میں مگن ہیں ان میں یہ صورتحال پیدا ہو چکی ہے کہ جو مدارس دینیہ سے فارغ ہوتا ہے اس کے خطاب کا آہنگ تو آسمان کی بلندیوں کو چھو رہا ہوتا ہے، لیکن جب فاتحۃ القرآن ہی پڑھے تو واللہ شرم آتی ہے کہ اتنا اچھا مقرر اور قرآن کے بارے میں اتنا کورا شخص ہے دوسری طرف جو قاری بنتے ہیں ان کو یہی ہوتا ہے کہ میں نے پڑھنا کیسے ہے کچھ پتا نہیں کہ جو پڑھ رہا ہوں اس کا معنی کیا ہے بالفاظ دیگر قراء ت تو بڑی اچھی ہے لیکن سورۃ فاتحۃ کا ترجمہ بھی نہیں آتا یہ تو دینی لوگوں کا حال ہے کہ وہ افراط و تفریط کا شکار ہیں اور یہ دو انتہائیں ہیں کہ جب تک ان کو یکجانہ کیا جائے گا خاطر خواہ فوائد ہمیں میسر نہیں آسکتے اس لیے میں انتہائی ادب سے علماء سے گزارش کروں گا کہ وہ قرآن مجید کو اس طرح پڑھنے کی سعی و جدوجہد ضرورکریں اور سیکھیں جس طرح ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا تھا اور وہ ترتیل ہے جو ہم تک پہنچی ہے اور قرآن چونکہ عربی میں ہے تو اس کو عربی لہجوں میں پڑھنا ہوگا اور کیوں نہیں ؟ علامہ موسیٰ نصر فرماتے ہیں: ((إِنَّ الْقُرْآنَ وَصَلَنَا مُتَوَاتِرًا بَلَغَتْنَا وَصِفَۃُ تِلَاوَتِہِ أَیْضًا مُتَوَاتِرَۃً إِذْ ہُمَا أَیُّ اللَّفْظِ وَصِفَۃُ التِّلَاوَۃِ مُتَلَازِمَانِ تُلَازِمُ ذَاتَ الشَّیْئِ الْوَاحِدِ صِفُتُہٗ۔)) [1] ’’قرآن مجید اپنی لغت (عربی) کے ساتھ ہم تک تواتر کے ساتھ پہنچا ہے اور اس کی
Flag Counter