Maktaba Wahhabi

45 - 180
یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس پر ایمان لائے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی ایمان لائے تو ایمان کی دولت پالینے کے بعد اللہ جل شانہ نے ان کومومنوں کے لقب سے نواز دیا چنانچہ اُنھوں نے اس لقب کی اتنی قدر کی کہ اپنا اُٹھنا بیٹھنا اس قرآن مجید کے مطابق کر لیا اور پوری کائنات کے لیے آئیڈیل بن گئے اور آج اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت مطہرہ کے بعد کسی ہستی سے اسلام و قرآن مجید کی اصل روح و ساخت سامنے آتی ہے تو وہ صحابہ رضی اللہ عنہم کی ہستی ہے جس کو شاعر یوں بیان کرتا ہے : یہ راز کسی کو معلوم نہیں کہ مومن قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن یعنی دیکھنے میں تو قاری ہے لیکن اقرارِ زبان اور تصدیقِ قلب کے ساتھ اس نے اپنے آپ کو قرآن مجید کی استوار کر دہ راہوں پر چلایا ہے جس سے ہر شخص قرآن مجید کی عملی تفسیر کا مشاہدہ کر سکتا ہے۔ لیکن آج کا مسلمان زبان سے اقرار تو کرتا ہے اور بعض بدبخت اقرار بھی جزوی کرتے ہیں یا پھر اِقرار شک کے ساتھ ہوتا ہے کہ قرآن مجید کا فلاں ایشو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ نہیں ہے بلکہ حوادث زمانہ اور مرورزمن کے ساتھ چند اشخاص نے اس میں کمی و زیادتی کی ہے لیکن قرآن مجید ایسے زعامیم باطلہ سے مبرا ہے اور انھی کی بابت گواہی دیتا ہے : { وَاِِنَّ الَّذِیْنَ اُوْرِثُوا الْکِتٰبَ مِنْ بَعْدِہِمْ لَفِیْ شَکٍّ مِنْہُ مُرِیبٍ.})الشوریٰ:14) ’’اور بے شک وہ لوگ جو ان کے بعد کتاب کے وارث بنائے گئے وہ اس کے بارے میں الجھن والے شک میں پڑے ہیں (شکوک و شبہات میں پڑے ہیں) ‘‘ اور یہی شک ہی ایسا غلیظ عنصر ہے کہ جو نہ تو ہمارے دلوں میں قرآن مجید کی کوئی عظمت بیٹھنے دیتا ہے اور نہ ہی پھر طبیعت آمادہ ہوتی ہے کہ اس کو پڑھا جائے اور غور و فکر کیا جائے اور اسے زندگی کا لائحہ عمل اور نصب العین بنایا جائے اور رشد و ہدایت کے لیے اسے منبع و مصدر و
Flag Counter