Maktaba Wahhabi

30 - 180
نے فرمایا: ((لَا حَسَدَ إِلَّا فِی اثْنَتَیْنِ رَجَلٌ آتَاہُ اللّٰہُ الْقُرْآنَ فَہُوَ یَقُوْمُ بِہٖ آنَآئَ اللَّیْلِ وَآ نَآئَ النَّہَارِ وَرَجُلٌ آتَاہُ اللّٰہُ مَالًا فَہُوَ یُنْفِقُہٗ آنَآئَ اللَّیْلِ وَآنَآئَ النَّہَارُ۔)) [1] ’’دو چیزوں میں رشک کرنا جائز ہے ایک ایسے آدمی پر جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی نعمت دی ہو اور وہ اس کو دن رات پڑھتا ہو دوسرا وہ آدمی جس کو اللہ تعالیٰ نے مال کی نعمت دی ہو اور وہ دن رات اس سے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتا ہو۔ ‘‘ اے میرے بھائی ! ذرا سوچیے آج ہمیں رشک ہوتا ہے تو کس پر ؟ دنیا کا مال و متاع دیکھ کر کہ کاش میرے پاس لمبی لمبی گاڑیاں ہوں! میرے پاس بینک بیلنس ہوں۔ میرے پاس کوٹھیاں اور کارخانے ہوں اور میں بھی اس مال کی بدولت عزت والا بنوں اور دنیا میں میری شہرت کا ڈنکا بجے اور لوگ مجھے رُک رُک کر سلام کریں، لیکن نتیجہ کیا نکلا کہ دنیا کی ہوس اور لالچ ونشہ نے ہمیں جب قرآن مجید پر رشک کرنے سے دور کیاتو ذلت و رسوائیوں نے ڈیرے ڈال لیے اور غیر مسلم قوموں نے اپنے ظلم اور زیادتی کے دروازے ہم پر کھول دیے اور بالکل بے قیمت لوگ ہماری اسلامی حکومتوں پر براجمان ہوئے جس کے نتیجہ میں خوف و بداَمنی و قتل و غارت اورلوٹ کھسوٹ و سود خوری و خویش پروری کا دور چلا اورہم تنزل اور پستیوں کے گہرے سمندر میں دھکیل دیے گئے کاش ہم نے رشک کیا ہوتا قرآن والے پر تو کائنات ہماری غلام بن جاتی۔ ہمیں جنگل کے شیر بھی سلام کرتے لیکن قرآن کو جب چھوڑا تو سزا یہ ملی کہ وہ کتاجس کو گھر میں رکھنے سے اُحد پہاڑ جتنا اجرضائع ہو جاتا ہے (سوائے شکاری کتے اور حفاظت کرنے والے کے) جو برتن کو منہ لگا دے تو سات مرتبہ دھونا پڑتا ہے اس کو اس صابن و شیمپو سے کلمہ پڑھنے والا اپنے
Flag Counter