Maktaba Wahhabi

21 - 180
’’جو قرآن مجید کی ایک آیت سنتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے اضافہ کی ہوئی نیکی لکھ دیتے ہیں اورجو اس کی تلاوت کرتا ہے تو یہ آیت قیامت کے دن اس کے لیے نور ہوگی۔‘‘ لیکن آج کا مسلمان اپنی روحانی غذا تلاوت سننے کے بجائے گانوں اور گندے ڈراموں سے حاصل کرتا ہے۔ اے کاش کبھی تم نے اسلام کا معنی ذہن میں بٹھایا ہوتا تو کبھی قرآن کی تلاوت کو چھوڑ کر کسی سنگر اور غیرت سے دور ہونے والی کی موسیقی اور قوالی اور ڈرامے نہ سنتا۔ کبھی تم نے سوچا کہ میں جہاں فحش محافل اٹینڈ کرتا ہوں کبھی دینی اور قرآنی محفل میں بھی بیٹھ جاؤں ؟ اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے جھولی بھرلوں جیسا کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا اجْتَمَعَ قُوْمٌ فِیْ بَیْتٍ مِنْ بُیُوْتِ اللّٰہِ یَتْلُوْنَ کِتَابَ اللّٰہِ وَیَتَدَارَسُوْنَہٌ بَیْنَہُمْ إلَّا نَزَلَتْ عَلَیْہِمُ السَّکِیْنَۃُ وَغَشَیْتُہُمُ الرَّحْمَۃُ وَحَفَّتْہُمُ الْمَلَائِکَۃُ وَذَکَرَہُمُ اللّٰہُ فِیْمَنْ عِنْدَہٗ وَمَنْ أَبْطَأَبِہِ عَمَلَہٗ لَمْ یُسْرِعْ بِہٖ نَسَبُہٗ۔)) ’’جو قوم اللہ تعالیٰ کے گھروں میں سے کسی گھر (مسجد ) میں جمع ہو کر قرآن مجید کی تلاوت کریں اور مدارست ودور کریں تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر سکونت نازل ہوتی ہے اللہ تعالیٰ کی رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور فرشتے ان کو گھیر لیتے ہیں اور (اپنے پروں سے ) ان کا احاطہ کر لیتے ہیں، اور اللہ جل شانہ ان کا تذکرہ اپنے مقرب فرشتوں (جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں ) کے پاس کرتے ہیں اور جس نے عمل کرنے میں سستی کی اس کا نسب نامہ اس کو فائدہ نہیں دے گا۔‘‘ تو اس حدیث میں دینی مجلس اور قرآنی محفل کی کیا ہی شان بیان ہوئی ہے کہ جب دین پر اکٹھے ہوں، قرآن کی تلاوت کریں اور آپس میں اس کی مدارست کریں تو چار عظیم انعام ملتے ہیں :
Flag Counter