Maktaba Wahhabi

174 - 180
رعایت کرتے ہوئے پڑھا جائے جس پر یہ اترا ہے اور صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی اس کو ترتیل سے ہی پڑھا تھا اور قیامت کے دن بھی قاری قرآن کو ترتیل سے پڑھنے کا ہی حکم ہوگا کیونکہ ترتیل سے نہ پڑھنے سے معانی و مدعا میں وہ بگاڑ ہوتا ہے کہ نماز بھی باطل ہونے کا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔ ٭ قرآن مجید کی ترتیل کا انکار کرنے والا یا تو گنہگار ہے یا متکبر ہے یا پھر معذور ہے خود پڑھ نہیں سکتا لیکن جب سورج چڑھا ہوا ہو تو اس کی مزید (اجالے کے علاوہ) دلیل طلب کرنا اپنے آپ کو دماغی مریض باور کروانے کے مترادف ہے۔ ٭ قرآن مجید کو خوش الحانی سے پڑھنا ترتیل کا جزوِ لاینفک ہے کیونکہ حسن صوت جہاں اللہ تعالیٰ کو پسند ہے وہاں یہ اس کی تاثیر میں اضافہ کرتی ہے اور مزید قرآن مجید میں نکھار پیدا کرتی ہے اور خشوع و خضوع کے لیے بہترین نسخہ ہے شرط ہے کہ حسن صوت کے ساتھ خشیت الٰہی مل جائے اور ریاکاری نہ ہوتاکہ منافق کی روش نہ اختیار ہو جائے۔ ٭ قرآن مجید کی تلاوت کا معمول بنانااس کا حق ہے اس کو یاد کرنا پھر اس کو بھلانا سخت گناہ ہے اس لیے زیادہ سے زیادہ چالیس دن میں ضرور ختم کرنا چاہیے اور جب تک دل پسندی ہو تلاوت کرنا اور جب اکتاہٹ ہو اور اختلاف پیدا ہو تو اُٹھ کھڑا ہونا چاہیے کیونکہ اس میں جھگڑنا کفر ہے۔ ٭ قرآن مجید کی تلاوت و رکوع وسجود میں نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ منع ہے اور احکام شریعت سے ناواقفی کی علامت ہے اس لیے قرآن مجید کو سمجھنا ضروری ہے تاکہ شرعی محظورات سے بچا جا سکے اور دین میں فقاہت حاصل ہو سکے جو کہ بہت بڑی نعمت ہے۔ ٭ قرآن مجید حقیقت میں عمل کے لیے ہی نازل ہوا اور تلاوت وتفقہ تو اس کے لوازمات ہیں چنانچہ عدم عمل سے اس شخص کا ایمان ہی متحقق نہیں ہوتا جو قرآن کی حلال کو حرا م کرے اور حرام کو حلال کرے اور یہی تورات و انجیل کے محرف ہونے کا سبب تھا کہ وہ (یہودونصاریٰ) عمل نہیں کرتے تھے۔
Flag Counter