Maktaba Wahhabi

155 - 180
سخت دل ہوتے تو یہ سب آپ کے پاس سے چھٹ جاتے۔ ‘‘ تو اس آیت کریمہ میں تبلیغ قرآن کے داعی کے لیے ایک واضح منہج ہے کہ وہ دعوت میں زبان کو کھردری اور ترش اور سخت نہ کرے بلکہ ہر شرک و بدعت کی بیخ کنی ضرور کرے۔ اس کی جڑیں ضرور اکھاڑے لیکن نرمی کے ساتھ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ((إِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی رَفِیْقٌ یُحِبُّ الرِّفْقَ وَیُعْطِیْ عَلَیْہِ مَالَا یُعْطِیْ عَلَی الْعُنْفِ۔)) [1] ’’اللہ تعالیٰ نرم ہیں اورنرمی کو پسند کرتے ہیں اور نرمی کے ساتھ وہ کچھ دیتے ہیں جو سختی کے ساتھ نہیں دیتے۔ ‘‘ اوریہ بھی فرمایا: ((إِنَّ اللّٰہَ رَفِیْقٌ یُحِبُّ الرِّفْقَ وَیَرْضَاہٗ وَیُعِیْنُ عَلَیْہِ مَالَا یُعِیْنُ عَلَی الْعُنُفِ۔)) [2] ’’اللہ تعالیٰ نرم ہے اور نرمی کو پسند کرتے ہیں اور اس سے راضی ہوتے ہیں اور نرمی پر مدد کرتے جو سختی پر نہیں کرتے۔ ‘‘ اور یہ بھی فرمایا : ((إِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی یُحِبُّ الرِّفْقَ فِیْ الْأَمْرِ کُلِّہٖ۔)) [3] ’’اللہ تعالیٰ ہر کام میں نرمی کو پسند کرتے ہیں۔ ‘‘ کیونکہ جس کام میں نرمی آجائے اسے وہ مزین کر دیتی ہے اور جس میں سختی آجائے اس کو عیب دار بنا دیتی ہے۔ [4]اس لیے داعی کے لیے خصوصی طور پر زبان کی نرمی کو ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے کیونکہ وہ مبلغ ہے تکلیف پہنچانے والا تو نہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا :
Flag Counter