Maktaba Wahhabi

152 - 180
(اس لیے خود بھی عمل کرو پھر اس کی لوگوں میں دعوت عام کرو )‘‘ اس لیے میرے مسلمان بھائی ! نیکی کا حکم تو دینا اور خود عمل نہ کرنا اسی طرح برائی سے روکنا لیکن خود برائیاں کرنا یہ جہاں دنیا میں ذلت و رسوائی و دعوتی میدان میں ناکامی کا سبب بنتا ہے وہاں یہ قیامت کے دن بھی عذاب الٰہی میں مبتلا کرے گا جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ((یُجَائُ الرَّجُلَ یَوْمَ الْقِیَامَۃَ فَیُلْقٰی فِی النَّارِ فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُہٗ فَیَدُوْرُ بِہَا فِی النَّارِ کَمَا یَدُوْرُ الْحِمَارُ بِرُحَاہٗ فَیَطِیْفُ بِہِ أَہْلُ النَّارِ فَیَقُوْلُوْنَ یَا فُلَانٌ مَا أَصَابَکَ أَلَمْ تَکُنْ تَأْمُرْنَا بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْہَانَا عَنِ الْمُنْکَرِ؟ فَیَقُوْلُ بَلٰی کُنْتُ آمُرُکُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَلَا آتِیْہِ وَأَنْہَا کُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَآتِیْہِ۔))[1] ’’قیامت کے دن ایک آدمی کو لایا جائے گا اور جہنم میں پھینک دیا جائے گا تو اس کی انتڑیاں پیٹ سے باہر نکل پڑیں گی پھر جس طرح گدھا چکی کے گرد گھومتا ہے اسی طرح یہ اپنی انتڑیوں کے گرد گھومے گا۔ جہنمی اس پر عاطفت (رحم) کھائیں گے اور پوچھیں گے کہ اے فلان ! تمھیں کیا ہوا کیا تم ہمیں نیکی کا حکم نہیں دیتے تھے اور برائی سے ہمیں نہیں روکتے تھے تو وہ کہے گا ہاں کیوں نہیں لیکن میں تم کونیکی کا حکم کرتا تھا لیکن خود نہیں کرتا تھا اور تمھیں برائی سے منع کرتا تھا اور خود برائی کرتا تھا۔ ‘‘ اس لیے میرے محترم خطباء اور علماء و قراء بھائیو! اس کی طرف توجہ دینا ہمارا فرض ہے اور خصوصاً جو میدان دعوت میں کافی تجربہ بھی کر چکے ہیں اور ناکام رہے ہیں ان کے لیے خصوصا لمحہ فکریہ ہے اس لیے آج ہی سے اللہ تعالیٰ سے توفیق کی دعا مانگیں پھر شاید موقع نہ مل سکے اور جو ان کو توبڑھاپے کی (غلط) اُمید ہوگی لیکن بوڑھے کو کسی کی اُمید نہیں ہوتی!
Flag Counter