Maktaba Wahhabi

137 - 180
پھر نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔ ‘‘ تو نیکی کا حکم وہی لوگ کرتے ہیں جو خود نیکی والے ہوں۔ چنانچہ یہ دنیا میں نیکی کرنے والے اور حکم کرنے والے قیامت کو بھی اہل خیر شمار ہوں گے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ((إِنَّ أَہْلَ الْمَعْرُوْفِ فِی الدُّنْیَا ہُمْ أَہْلُ الْمَعْرُوْفِ فِی الآخِرَۃِ وَإِنَّ أَہْلَ الْمُنْکَرِ فِی الدُّنْیَا ہُمْ أَہْلُ الْمُنْکَرِ فِی الْآخِرَۃِ۔)) [1] ’’جو دنیا میں اہل خیر ہیں وہی لوگ آخرت میں اہل خیر ہوں گے اور جو دنیا میں اہل شرہوں گے وہی آخرت میں بھی اہل شر ہوں گے۔ ‘‘ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ رَّأی مِنْکُمْ مُنْکَرًا فَلْیُغَیِّرُہٗ بِیَدِہِ فَإِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہِ فَإِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہِ وَذٰلِکَ أَضْعَفُ الْإِیْمَانِ۔)) [2] ’’تم میں سے جو برائی کو دیکھے اس کو اپنے ہاتھ سے بدلے (نیکی میںیعنی برائی ختم کرے ) پس وہ اس کی طاقت نہیں رکھتا تو زبان سے اس کو بدلے پس اگر اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا تو دل سے ضرور برا جانے اور یہ (صرف دل سے برا جاننا، ہاتھ اور زبان سے نہ روکنا ) ضعیف ایمان کی علامت ہے۔ ‘‘ تو امر بالمعروف و نہی عن المنکر جہاں انسان کے ایمان کے معیار کو واضح کرتا ہے وہاں یہ انبیائ علیہم السلام کے حواریوں کی علامت ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ((مَا مِنْ نَبِیِّ بَعَثَہٗ اللّٰہُ فِیْ أُمَّۃٍ مِثْلِیْ إِلَّا کَانَ لَہٗ مِنْ أُمَّتِہِ حَوَارِیُّوْنَ وَأَصْحَابَ یَأْخُذُوْنَ بِسُنَّتِہِ وَیَتَقَیَّدُوْنَ بِأَمْرِہِ ثُمّ إِنَّہَا
Flag Counter