Maktaba Wahhabi

105 - 180
اس لیے کہ فہم قرآن یا نفقہ فی الدین اللہ تعالیٰ کی طر ف سے بندے پر خاص انعام ہوتا ہے جیسا کہ معاویہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْخَیْرُ عَادَۃٌ وَالشَّرُّ لَجَاجَۃٌ وَمَنْ یُّرِدِ اللّٰہُ بِہٖ خَیْرًا یُفَقِّہُ فِی الدِّیْنِ۔))[1] ’’بھلائی یہ عادت (حسنہ) ہے اور برائی لجاجت (دشمنی میں مداومت، جھگڑا اور ضد) ہے، اور جس شخص کے ساتھ اللہ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ کریں تو اس کو دین حنیف میں سمجھ بوجھ (فقہ ) عطا فرما دیتے ہیں۔ ‘‘ تو اس حدیث میں ایک تو تفقہ فی الدین کی فضیلت بیان ہوئی ہے اور کسی کے پاس فقہ فی الدین کا آجانا خیر کثیر کی نوید سناتا ہے اور جو شخص قواعداسلام اور قرآن مجید کے نبیادی واساسی مسائل کی سمجھ بوجھ نہیں حاصل کرتا اور نہیں سیکھتا وہ خیر سے خالی ہے اور اللہ جل شانہ نے اس کو خیر سے دور کیا ہے اور بلکہ اس کے ساتھ خیر و بھلائی کا ارادہ بھی نہیں فرماتے ہیں جیساکہ ابو یعلیٰ کی روایت ہے جس کا معنی صحیح ہے : ((وَمَنْ لَّمْ یَتَفَقَّہْ فِی الدِّیْنِ لَمْ یُبَالِ اللّٰہُ بِہٖ۔))[2] ’’جو دین میں تفقہ حاصل نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اس کی کوئی پرواہ نہیں کرتے۔ ‘‘ اور قرآن مجید میں اللہ جل شانہ نے فرمایا ہے : {فَمَنْ یُّرِدِ اللّٰہُ اَنْ یَّہْدِیَہٗ یَشْرَحْ صَدْرَہٗ لِلْاِسْلَامِ وَ مَنْ یُّرِدْ اَنْ یُّضِلَّہٗ یَجْعَلْ صَدْرَہٗ ضَیِّقًاo} (الانعام: 125) ’’جس شخص کو اللہ تعالیٰ ہدایت دینا چاہتے ہیں اس کے سینے کو اسلام (کی سمجھ بوجھ) کے لیے کھول دیتے ہیں اور جس کو گمراہ کرنا چاہیں تو اس کے سینے کو تنگ
Flag Counter