Maktaba Wahhabi

73 - 73
شیعی عقائد پر نقد کرتے ہوئے ان میں اصلاح کی تجویز پیش کی۔انہوں نے کتاب کے مقدمہ میں لکھا ہے کہ ان کے دادا مشہور شیعی زعیم امام اکبرسید ابو الحسن موسوی نے ابتداء یہ تحریک شروع کی تھی،اور تمام تر مخالفت کے باوجود اسے جاری رکھا تھا،ڈاکٹر موسیٰ موسوی نے بھی اس کام کو اور منظم کیا اور اس مقصد کو آگے بڑھایا۔ اس کتاب میں ڈاکٹر موسیٰ نے ’’ضرب القامات فی یوم عاشوراء‘‘کے عنوان سے پانچ صفحات میں گفتگو کی ہے،جس میں انہوں نے تعزیہ داری اور ماتم ومرثیہ خوانی وغیرہ کی مختصر تاریخ بیان کرنے کے بعد لکھاہے کہ: ہمیں تعیین کے ساتھ یہ معلوم نہیں کہ ایران وعراق کے شیعی علاقوں میں عاشوراء کے دن سینہ کوبی اور زنجیروں سے ضرب لگانے کی شروعات کب ہوئی۔البتہ اس میں کوئی شک نہیں کہ دسویں محرم کو شہادت حسین کے غم میں سروں پر تلواریں مارنے اور اپنے کو لہولہان کرنے کی رسم ہندوستان سے ہی ایران وعراق میں آئی ہے،اور یہ اس وقت کی بات ہے جب انگریز ان ممالک پر حکومت کررہے تھے،انگریزوں ہی نے شیعوں کی جہالت،سادہ لوحی،اور امام حسین سے ان کی غلو آمیز محبت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کو سر پھٹول کی تربیت دی۔ ماضی قریب تک تہران اور بغداد میں موجود برطانوی سفارت خانے ان حسینی جلوسوں کی مالی امداد کرتے تھے جو سڑکوں اور گلی کوچوں میں اس بھیانک منظر کے ساتھ نمودار ہوتے تھے،انگریز اپنی سامراجی سیاست کے تحت اس وحشیانہ کارروائی کو اس لیے بڑھاوا دے رہے تھے تاکہ برطانوی عوام اور سامراج مخالف اخبارات و جرائد کو ہندوستان اور دیگر اسلامی ممالک پر اپنے قبضہ کا جواز پیش کریں،اور ان ممالک کے باشندوں کو ایسی وحشی قوم کی شکل میں پیش کریں جسے ایک ایسے سرپرست
Flag Counter