Maktaba Wahhabi

72 - 73
وَلَا خَیْرَ فِيْ جَسَدٍ لَا رَأسَ مَعَہْ،وَلَا فِيْ إیْمَانٍ لاَ صَبْرَ مَعَہٗ۔(نہج البلاغۃ:۴؍۱۸) صبر پر جمے رہو،کیونکہ صبر کا تعلق ایمان سے ویسا ہی ہے جیسا سر کا تعلق جسم سے ہے،اور اس جسم میں کوئی خیر نہیں جس کے ساتھ سر نہ ہو،اور نہ اس ایمان میں کوئی خیر ہے جس کے ساتھ صبر نہ ہو۔ ۳-ایک جگہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مَنْ ضَرَبَ یَدَہٗ عَلیٰ فَخِذِہِ عِنْدَ مُصِیْبَتِہِ حَبِطَ عَمَلُہٗ۔(نھج البلاغۃ:۴؍۳۴) جو شخص کسی مصیبت کے وقت اپنا ہاتھ اپنی ران پر مارے گا اس کا عمل باطل ہو جائے گا۔ شیعی عالم ڈاکٹر موسیٰ موسوی ڈاکٹر موسیٰ موسوی نجف کے رہنے والے اور ایک بڑے شیعی خاندان کے چشم و چراغ تھے۔۱۹۳۰ء؁ میں پیدا ہوئے،خالص شیعی خاندان اور شیعی ماحول میں رہنے کے باوجود موجودہ شیعیت سے وہ بیزار رہتے تھے،وہ شیعہ اور حقیقی تشیع یا شیعیت کے مابین فرق اور بڑا فاصلہ مانتے تھے۔اس لیے انہوں نے موجودہ تشیع کی اصلاح کی تحریک چلا رکھی تھی،انہوں نے ’’الشیعۃ والتصحیح:الصراع بین الشیعۃ والتشیع‘‘ کے نام سے عربی زبان میں ایک مختصر کتاب لکھی اور رائج الوقت
Flag Counter