Maktaba Wahhabi

23 - 73
تعزیہ داری کا آغاز مشہور مؤرخ اکبر خاں نجیب آبادی تعزیہ داری کے آغاز کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھتے ہیں: ۳۵۲؁ھ کے شروع ہونے پر ابن بویہ(معزالدولہ)نے حکم دیا کہ دسویں محرم کو حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے غم میں تمام دکانیں بند کر دی جائیں،بیع و شراء بالکل موقوف رہے،شہر و دیہات کے تمام لوگ ماتمی لباس پہنیں اور اعلانیہ نوحہ کریں،عورتیں اپنے بال کھولے ہوئے چہروں کو سیاہ کئے ہوئے،کپڑوں کو پھاڑ ے ہوئے،سڑکوں اور بازاروں میں مرثیے پڑھتی اور منھ نوچتی اورچھاتیاں پیٹتی ہوئیں نکلیں۔شیعوں نے اس حکم کی بخوشی تعمیل کی مگر اہل سنت دم بخود اور خاموش رہے،بلکہ شیعوں کی حکومت تھی۔ آئندہ سال ۳۵۳؁ھ میں پھر اسی حکم کا اعادہ کیا گیا اور سنیوں کو بھی اس کی تعمیل کا حکم دیا گیا۔اہل سنت اس ذلت کو برداشت نہ کر سکے،چنانچہ شیعہ سنیوں میں فساد برپا ہوا،بہت بڑی خونریزی ہوئی،اس کے بعد شیعوں نے ہر سال اس رسم کو زیر عمل لانا شروع کردیا اور آج تک اس کا رواج ہندوستان میں ہم دیکھ رہے ہیں۔عجیب بات یہ ہے کہ ہندوستان میں اکثر سنی لوگ بھی تعزیہ بناتے ہیں۔(تاریخ اسلام از اکبر خاں نجیب آبادی:۲؍۵۶۵-۵۶۶ مکتبہ رحمت،دیوبند)
Flag Counter