Maktaba Wahhabi

33 - 73
ہے اور تعزیہ جب گشت کو نکلتاہے اس وقت بھی اس کے آگے مرثیہ پڑھا جاتا ہے۔مرثیہ میں غلط واقعات نظم کیے جاتے ہیں،اہل بیت کرام کی بے حرمتی اور بے صبری اور جزع فزع کا ذکر کیاجاتاہے،اور چونکہ اکثر مرثیہ رافضیوں ہی کے ہیں بعض میں تبرا بھی ہوتا ہے۔ مگر اس رو میں سنی بھی اسے بے تکلف پڑھ جاتے ہیں اور انھیں اس کا خیال بھی نہیں ہوتا کہ کیا پڑھ رہے ہیں،یہ سب نا جائز اور گناہ کے کام ہیں۔ (بہار شریعت:ج۴۔حصہ ۱۶،ص:۲۴۷- ۲۴۸۔تصنیف:مولانا محمد امجد علی اعظمی رضوی۔فاروقیہ بک ڈپو۔جامع مسجد دہلی ۶۔) مفتی جلال الدین احمد امجدی مفتی جلال الدین احمد امجدی بانی مرکز تربیت افتاء،دارالعلوم امجدیہ اہل سنت ارشد العلوم،ضلع بستی،نے تو خطبات محرم کے نام سے ایک ضخیم کتاب تصنیف فرمائی ہے جس میں اس موضوع پر تفصیل سے گفتگو کی ہے۔اسی کتاب میں آپ نے ’’ایک فتوی مع تصدیقات علمائے اہل سنت‘‘ کے عنوان سے درج ذیل سوال وجواب نقل کیا ہے: ایک فتویٰ مع تصدیقات علمائے اہل سنت سوال:۱-(الف)مروجہ تعزیہ داری جائز ہے یا ناجائز؟ (ب)علم اور شدے نکالنا نیز تعزیہ کوشب عاشورہ گلی کوچہ میں گشت کرانا پھر اسے دسویں محرم کو مصنوعی کربلا میں لے جاکر دفن کرنا،پہلی محرم سے ڈھول و تاشہ
Flag Counter