Maktaba Wahhabi

52 - 73
مولانا رشید احمد گنگوہی دس محرم کی مجلس شہادت: سوال:یوم عاشورہ کو یوم شہادت حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ گما ن کرنا و احکام ماتم و نوحہ وگریہ وزاری دبے قراری کے برپا کرنا اور گھر گھر مجالس شہادت منعقد کرنا اور واعظین کو بھی بالخصوص ان ایام میں شہادت نامہ یا وفات نامہ بیان کرنا،خاص کر روایات خلاف و ضعیفہ سے،اور سامعین کو بھی ان امور میں ہر سال کوشش ہونی کہ اس کے مثل وعظ میں نہیں ہوتی ہرگز اور خاص ایام مذکورہ ہی میں ایصال ثواب و صدقات کرنا اور تعین آب وطعام بھی،مثل شربت ہے،یا کھچڑا ہے،اور ہر غنی اور فقیر کو اس کا لینا اور تبرک جاننا،اور جو غنی یا سید اس کو نہ لیوے تو مطعون کریں اور برا جانیں،اور فی الجملہ ریا کو اس میں بہت دخل ہوتا ہے تو ایسی صورت میں امید ثواب کی ہو سکتی ہے یا نہیں،اور یہ کل امور بدعات و معصیت ہیں یا نہیں؟ جواب:ذکر شہادت کا ایام عشرہ محرم میں کرنا بمشابہت روافض کے منع ہے اور ماتم نو حہ کرنا حرام ہے،فی الحدیث:نَہٰی عَنِ الْمَرَاثِیْ - الحدیث(آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرثیوں سے منع فرمایا ہے)اور خلاف روایات بیان کرنا سب ابواب میں حرام ہیں،تقسیم صدقات بتخصیص ان ایام کرنا اگر یہ جانتا ہے کہ آج ہی زیادہ ثواب ہے تو بدعت ضلالہ ہے۔علی ہذا تخصیص کسی طعام کی کسی یوم کے ساتھ کرنا لغو ہے اور صدقہ کا طعام غنی کو مکروہ ہے اور سید کو حرام ہے،اس پر طعن کرنا فسق ہے۔فقط واللہ تعالی أعلم۔ (فتاوی رشیدیہ:۱۳۸ - ۱۳۹ ناشر مکتبہ تھانوی،دیوبند،۱۹۸۷؁ء)
Flag Counter