Maktaba Wahhabi

35 - 73
اس سوال وجواب کو نقل کرنے کے بعد مفتی جلال الدین صاحب لکھتے ہیں: اس فتویٰ پر اہل سنت کے(۷۵)علمائے کرام کی تصدیقات موجود ہیں۔جن کا تعلق درج ذیل اداروں اور مقامات سے ہے: مظہر اسلام بریلی شریف،منظر اسلام بریلی شریف،بمبئی،جبل پور،ملتان پاکستان،جاورہ ضلع رتلام،مرادآباد،مالوہ اندور،مظفر پور بہار،ناگپور،مبارک پوراعظم گڑھ،امروہہ ضلع مرادآباد،رائے بریلی،کچھوچھہ شریف،ٹانڈہ ضلع فیض آباد،التفات گنج ضلع فیض آباد،بلرام پورضلع گونڈہ،امرڈوبھا -بسڈیلا ضلع بستی،براؤں شریف ضلع بستی،بھاؤپور ضلع بستی،بڑھیا ضلع بستی۔ مفتی صاحب نے یہ بھی وضاحت فرمائی ہے کہ یہ فتوی مع جملہ تصدیقات ۱۳۸۸؁ھ میں بشکل پوسٹر شائع ہو چکا ہے۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو:خطبات محرم،ص:۴۶۹-۴۷۴۔ناشر:کتب خانہ امجدیہ،مہراج گنج ضلع بستی،یوپی) مفتی جلال الدین احمد امجدی کا شکوہ: ان تمام وضاحتوں اور صراحتوں کے باوجود مولانا احمد رضا خاں کے بہت سارے ماننے والوں کا عمل اس کے خلاف ہے اس پر مولانا جلال الدین شکوہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’بہت سے لوگ ایسے ہیں جو ان(امام احمد رضا بریلوی)کی عقیدت کا دم بھرتے ہیں لیکن ہندوستان کی مروجہ تعزیہ داری حرام ہونے کے متعلق ان کا فتویٰ نہیں مانتے،کچھ لوگ مزامیر کے ساتھ قوالی حرام ہونے کے بارے میں ان کی تحقیق نہیں
Flag Counter