((أَ نَّہَا آمَنَتْ بِرَسُوْلِ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم،فَقَالَتْ:فَجَآئَ أَبُوْ أَنَسٍ وَکَانَ غَائِبًا،فَقَالَ:’’أَصَبَوْتِ؟۔‘‘
قَالَتْ:’’مَا صَبَوْتُ،وَلٰکِنِّي آمَنْتُ بِہٰذَا الرَّجُلِ۔‘‘
قَالَتْ:’’فَجَعَلَتْ تُلَقِّنُ أَنَسًا تُشِیْرُ إِلَیْہِ قُلْ:’’لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰه’‘ قُلْ:’’أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰهِ’‘(صلی اللّٰه علیہ وسلم)۔
قَالَ:’’فَفَعَلَ۔‘‘
قَالَ:فَیَقُوْلُ لَہَا أَبُوْہُ:’’لاَ تُفْسِدِيْ عَلِيَّ اِبْنِيْ۔‘‘
فَتَقُوْلُ:’’إِنِّيْ لاَ أُفْسِدُہُ۔‘‘))[1]
’’وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایمان لے آئیں۔ابو انس[ان کا شوہر]جو کہ کہیں گیا ہوا تھا،واپس آیا،تو کہنے لگا:’’کیا تو بے دین ہو چکی ہے؟۔‘‘
انہوں نے جواب دیا:’’میں لا دین نہیں ہوئی،بلکہ میں تو اس آدمی[رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]کے ساتھ ایمان لا چکی ہوں۔‘‘
پھر انہوں نے انس(رضی اللہ عنہ)کو تلقین کرنا شروع کی کہ وہ[لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اﷲ]اور[أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا(صلی اللہ علیہ وسلم)رَسُوْلُ اﷲ]کہے۔
انس(رضی اللہ عنہ)نے ایسے ہی کیا۔
ابوانس ان سے کہنے لگا:’’میرے بچے کو نہ بگاڑو۔‘‘
انہوں نے جواب دیا:’’یقینا میں اس کو بگاڑ نہیں رہی۔‘‘
واقعے سے مستفاد باتیں:
1 حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے اپنے چھوٹے بیٹے کو کلمہ ئِ شہادت پڑھنے کا حکم دیا۔بیٹے کی کم عمری اس حکم کے دینے میں رکاوٹ نہ بن سکی۔
|