جیسا کہ معلوم ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل فارس کے کسریٰ کی بیٹی کو حکمران بنانے کے موقع پر یہ حدیث ارشاد فرمائی،لیکن اس پس منظر کے پیش نظر اس کو منصب ِ خلافت کے ساتھ مخصوص کرنا درست نہیں۔کیونکہ مسلمہ قاعدہ ہے:
((اَلْعِبْرَۃُ بِعَمُوْمِ اللَّفْظِ لاَ بِخُصُوْصِ السَّبَبِ۔))
’’لفظ کے عموم کو پیش نظر رکھا جاتا ہے،خاص سبب کو مد نظر نہیں رکھا جاتا۔‘‘
تنبیہ:
ہماری سابقہ گفتگو میں عورت کو بازار میں محتسبہ مقرر کرنے کی ممانعت کا تعلق ایسے بازاروں سے ہے،جہاں مرد اور خواتین دونوں ہوں۔اگر بازار ایسا ہو کہ اس میں صرف خواتین ہی ہوں،بیچنے والی بھی عورتیں،اور خریدار بھی عورتیں،تو ایسے بازار میں عورت ہی کو بطور محتسبہ مقرر کیا جائے گا۔کسی مرد کی بحیثیت محتسب وہاں تقرری نہ کی جائے گی۔اسی طرح ایسے تعلیمی،اجتماعی اور دیگر ادارے جہاں صرف خواتین ہی ہوں،وہاں بھی خواتین ہی کو بحیثیت محتسبہ متعین کیا جائے گا۔واﷲ تعالی أعلم بالصواب
٭٭٭
|