(۱۶)طلب ِ رزق کے متعلق غلط فہمی پر ام الدرداء کا احتساب
کچھ لوگوں کو خیال ہوا کہ اللہ تعالیٰ سے طلب ِ رزق کا تقاضا یہ ہے کہ کسی کے کچھ دینے پر اس کو قبول نہ کیا جائے،حضرت ام الدرداء رضی اللہ عنہا [1]کو اس بات کی خبر ملی،تو انہوں نے اس خیال کی تصحیح فرمائی۔
دلیل:
حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے عثمان بن حیان رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا کہ:
((سَمِعْتُ أُمَّ الدَّرْدَائِ رضی اللّٰه عنہ تَقُوْلُ:’’إِنَّ أَحَدَہُمْ یَقُوْلُ:’’اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنِيْ۔‘‘
وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ اللّٰه لاَ یُمْطِرُ عَلَیْہِ ذَہَبًا وَلاَ دَرَاہِمَ،وَإِنَّمَا یَرْزُقُ بَعْضُہُمْ مِنْ بَعْضٍ،فَمَنْ أُعْطِيَ شَیْئًا فَلْیَقْبَلْ،فَإِنْ کَانَ غَنِیًا فَلْیَضَعْہُ فِيْ ذِي الْحَاجَۃِ،وَإِنْ کَانَ فَقِیْرًا فَلْیَسْتَعِنْ بِہِ۔‘‘))[2]
’’میں نے ام الدرداء رحمہ اللہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ انہوں نے کہا کہ:’’ان میں سے ایک دعا کرتا ہے:’’اے میرے اللہ ! مجھے رزق عطا فرما۔‘‘
اور وہ جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ سونے اور درہموں کو بارش کی صورت میں نازل
|