شوہر کی غلطی معلوم ہونے پر انتہائی عمدگی اور شفقت سے اس کو سمجھایا۔
٭٭٭
(۱۱)عمرہ رحمہ اللہ کا شوہر کو عبادت کے لیے جاگنے کا حکم دینا
دلیل:
حافظ ابن جوزی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ:
((أَنَّ عَمْرَۃً اِمْرَأَۃَ حَبِیْبٍ الْعَجَمِيِ اِنْتَبَہَتْ لَیْلَۃً،وَہُوَ نَائِمٌ،فَأَنْبَہَتْہُ فِيْ السَّحَرَۃِ،وَقَالَتْ لَہُ:
’’قُمْ یَا رَجُلُ ! فَقَدْ ذَہَبَ اللَّیْلُ،وَجَائَ النَّہَارُ،وَبَیْنَ یَدَیْکَ طَرِیْقٌ بَعِیْدٌ وَزَادٌ قَلِیْلٌ،وَقَوَافِلُ الصَّالِحِیْنَ قَدْ سَارَتٌ قَبْلَنَا،وَنَحْنُ قَدْ بَقِیْنَا۔‘‘))[1]
’’یقینا ایک رات عمرہ رحمہ اللہ بیدار ہوئیں،اور ان کے شوہر حبیب عجمی سو رہے تھے۔انہوں نے سحری کے وقت شوہر کو یہ کہتے ہوئے بیدار کیا:
’’اے بندے ! اٹھو۔رات بیت چکی ہے،اور دن آ چکا ہے،آپ کو طویل سفر طے کرنا ہے،اور زاد سفر تھوڑا ہے۔نیک لوگوں کے قافلے جا چکے ہیں،اور ہم پیچھے رہ چکے ہیں۔‘‘
اللہ اکبر ! یہ بات کس قدر پاکیزہ اور عمدہ ہے ! اور وہ گھر کس قدر با سعادت اور خوش نصیب ہے جس میں ایسی بات کہی اور سنی جائے ! اے ہمارے رب ! ہمارے گھروں میں بھی ایسی باتوں کو جاری فرما۔آمین یا ذا الجلال والإکرام۔
|