ہے،تو کیا مرد دکان داروں کی وجہ سے مردوں اور عورتوں کا اختلاط نہیں ہوتا ؟
کیا محتسبہ کی تقرری سے اس قسم کے بازاروں سے اختلاط کا خاتمہ ہو جائے گا ؟ کیا محتسبہ کی تعیناتی کے ساتھ دکان دار مردوں کو اس بازار سے باہر نکال دیا جائے گا ؟
٭٭٭
(۷)
عورت کو معاملات سونپنے والی حدیث کی خلافت کے ساتھ تخصیص اور اس کی حقیقت
بعض لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان:
((لَنْ یُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَہُمْ اِمْرَأَۃٌ))
[عورت کو اپنا معاملہ سونپنے والی قوم ہر گز فلاح نہیں پائے گی]کی منصب خلافت کے ساتھ تخصیص کی ہے۔ڈاکٹر امام نے تحریر کیا ہے:
‘’ہماری رائے میں اس حدیث کا تعلق منصب خلافت سے ہے۔’‘[1]
ایک اور صاحب نے تحریر کیا ہے:
‘’اس حدیث شریف کے معنی اور بازار میں عورت کومحتسبہ مقرر کرنے کے مفہوم میں بہت فرق ہے۔’‘[2]
ان حضرات کا یہ کہنا درست نہیں۔حدیث شریف کے الفاظ عام ہیں،جہاں بھی لوگ اپنے معاملات عورت کے سپرد کریں گے،فلاح وسعادت سے محرومی ان کا مقدّر بن جائے گی۔
|