عورتوں کا اصل ٹھکانا گھر ہونے پر دلالت کناں ایک اور بات یہ ہے کہ مسلمان عورت گھر سے نکلنے کی صورت میں کچھ شرعی آداب کی پاسداری کی پابند ہے،اور ان میں سے سات درج ذیل ہیں:
1۔بلا ضرورت نہ نکلے۔
2۔ سرپرست کی اجازت کے بغیر نہ نکلے۔
3۔ بلاحجاب نہ نکلے۔
4۔ خوشبو استعمال کر کے نہ نکلے۔
5۔ اپنی زینت آواز سے ظاہر نہ کرے۔
6۔ مردوں سے اختلاط نہ کرے۔
7۔ محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔[1]
جب صورت حال یہ ہے کہ اسلام میں عورتوں کو گھر قرار پکڑنے کا حکم دیا گیا ہے،نماز باجماعت وجمعہ کے لئے مسجد میں حاضری سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے،گھر سے نکلتے وقت متعدد شرعی آداب کی پاسداری کا پابند کیا گیا ہے،تو کیا اس سب کچھ کے بعد یہ تصور کیا جا سکتا ہے کہ مسلمان خاتون کو احتساب کے نام پر،یا کسی اور نام سے گھنٹوں بازاروں میں اچھے اور برے لوگوں سے نمٹنے کے لئے مقرر کیا جائے؟ رب کعبہ کی قسم ! اس بات کا اسلام سے قطعاً کوئی میل اور جوڑ نہیں۔
٭٭٭
(۵)بازار میں تقاضائے احتساب کا طبیعت نسواں کے منافی ہونا
محتسب لوگوں کو ان کی خواہشات کے برعکس ایسی باتیں کرنے کا حکم دیتا ہے جن کو
|