اس بات کی دلیل ہے کہ بحالت استطاعت عورتوں پر مردوں کی مانند[امر بالمعروف اور نہی عن المنکر]واجب ہے۔‘‘
3۔حدیث رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم:
((وَالْمَرْأَۃُ رَاعِیَۃٌ عَلَی أَہْلِ بَیْتِ زَوْجِہَا۔))الحدیث
امام بخاری اور امام مسلم رحمہم اللہ نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((أَلاَ کُلُّکُمْ رَاعٍ،وَکُلُّکُمْ مَسْؤُوْلٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ:فَالْاِمَامُ الْأَعْظَمُ الَّذِيْ عَلَی النَّاسِ رَاعٍ،وَہُوَ مَسْؤُوْلٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ،وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَی أَہْلِ بَیْتِہِ وَہُوَ مَسْؤُوْلٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ،وَالْمَرْأَۃُ رَاعِیَۃٌ عَلَی أَہْلِ بَیْتِ زَوْجِہَا وَوَلِدِہِ وَہِيَ مَسْؤُوْلَۃٌ عَنْہُمْ،وَعَبْدُ الرَّجُلِ رَاعٍ عَلَی مَالِ سَیِّدِہِ وَہُوَ مَسْؤُوْلٌ عَنْہُمْ۔أَلاَ فَکُلُّکُمْ رَاعٍ،وَکُلُّکُمْ مَسْؤُوْلٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ۔))[1]
’’خبردار تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے،اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے متعلق سوال کیا جائے گا،پس امام جو کہ لوگوں پر نگہبان ہے،اس سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا جائے گا،مرد اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے،اور اس سے اس کی رعایا کے متعلق سوال ہو گا،اور عورت اپنے شوہر کے گھر والوں اور اس کے بچوں کی نگہبان ہے،اور اس سے ان کے بارے میں سوال ہو گا۔کسی شخص کا غلام اپنے آقا کے مال کا نگہبان ہے،اور اس سے
|