تجدید ملکیت کی شرائط: جیسا کہ پہلے لکھا جا چکا ہے کہ حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ زمین کے بڑےٹکڑے(خواہ یہ کسی زر خرید جائداد کی صورت میں ہوں یا حکومت کے عطا کردہ ہوں) جب معدودے چند افراد کے قبضہ میں آ جائیں جس سے ملکی معیشت یا استحکام میں خطرہ پیدا ہو جائے یا یہ چیز طبقاتی تقسیم کو فروغ دینے لگے تو حکومت ایسی جاگیروں کی ملکی مصالح کی خاطر تجدید کر سکتی ہے۔ بشرطیکہ مالکان زمین سے لی ہوئی زمین کی موجودہ نرخ کے حساب سے پوری پوری قیمت ادا کر دے اور بعد اپنی نئی پالیسی کو تشکیل دے۔ لیکن حکومت کو قطعاً یہ حق حاصل نہیں کہ وہ مالکان زمین سے ان کی مرضی کے بغیر زبردستی زمین چھین لے پھر اس پر پلاٹ بنا کر 30 فیصد مالکان کو دے اور باقی زمین کا وجودہ نرخ اگر تین ہزار روپے مرلہ ہو تو وہ سو یا اس کے لگ بھگ قیمت ادا کرے اور اگر خود زمین فرخوت کرنا ہو تو موجودہ قیمت سے ڈبل نرخ پر فروخت کر کے عوام اور زمیندار دونوں کی جیبوں پر ترقیاتی منصوبوں کے نام پر ڈاکہ ڈالے۔ پھر اس ترقیاتی منصوبےکے نام پر دفتروں کے اندر اور باہر رشوت کا بازار گرم کرے۔ ان تمام کاموں سے ایک ایک بات شریعت کی نگاہ میں حرام اور گناہ کبیرہ ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ جس بات کا حکومت کو شرعی نکتہ نگاہ سے حق حاصل ہے وہ تو کرتی نہیں۔ غداریوں کے عوض جاگیری حاصل کرنے والے جاگیردار بدستور ان پر قابض اور اسی کے بل پوتے پر دونوں ہاتھوں سے دولت سمیٹ رہے ہیں اور جن باتوں کو شریعت حرام قرار دیتی ہے، بڑے بڑے شہروں کے تمام ترقیاتی ادارے حکومت کی |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |