نہایت اعلی گھوڑوں پر سواری کرتےتھے۔ خلیفہ بنتے ہی ایسا تمام سامان عیش و عشرت بیت المال میں جمع کرادیا اور خود سادگی سے زندگی بسر کرنے کو ترجیح دی۔ آپ رحمہ اللہ کی ناز و نعمت میں پلی ہوئی بیوی کے گلے میں سونے کا ایک قیمتی ہار تھا۔ ان سے میری رفاقت زیادہ عزیز ہے تو اس ہار کو بیت المال میں جمع کرنا ہوگا۔‘‘ وفاشعار بیوی نے امہات المؤمنین کا سعا کردار ادا کیا اور اپنے نیک شوہر کی رفاقت کو پسند کرکے نہایت سادگی سے زندگی گزر بسرکرنے لگیں۔ آپ بیت المال سے صرف اتنا وظیفہ لیتے تھے جس سے بہ مشکل گزر بسرہوسکے۔ آپ رحمہ اللہ کے زہد و قناعت کے واقعات سے تاریخ بھری ہے جن کا اس مختصر کتاب میں درج کرنا محال ہے۔ تیسرا کارنامہ آپ رحمہ اللہ کا یہ ہے کہ آپ رحمہ اللہ کے خاندان والوں نے جوجاگیریں شاہی خاندان ہونے کی بنا پر ناجائز طور پر حاصل کی ہوئی تھیں، آپ رحمہ اللہ نے وہ سب خاندان والوں سے چھین کردوبارہ بیت المال کو واپس کردیں۔ ان واپس ہونے والی جاگیروں میں آپ رحمہ اللہ کی ذاتی جاگیر بھی تھی اور چوتھا کام آپ رحمہ اللہ نے یہ کیا کہ ایسے تما مسرفانہ امور کو ممنوع قراردے دیا جن میں آپ رحمہ اللہ کا شاہی خاندان مبتلا ہوچکا تھا۔ گویا آپ رحمہ اللہ نے مال ودولت کو ترک کرک زہد وقناعت و سادگی کو خود ہی نہیں اپنایا بلکہ اپنے تمام شاہی خاندان کو بھی ایسی ہی زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا اور یہی باتیں باالآخر آپ رحمہ اللہ کی جان لیوا ثابت ہوئیں۔ آپ رحمہ اللہ کے اہل خاندان نے سازش سے آپ کے کھانے میں زہر ملا دیا جس کی وجہ سے مسند خلافت پر صرف اڑھائی سال متمکن رہنے کے بعد101ھ میں |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |