Maktaba Wahhabi

182 - 692
مزید فرمایا:’کَبِّرْ کَبِّرْ‘ ’’بڑے کو پہلے بات کرنے دے،بڑے کو پہلے بات کرنے دے۔‘‘ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ معروف ہے کہ آپ کے پاس برکت کی دعا کے لیے بچے لائے جاتے تھے۔آپ ان کے نام تجویز فرماتے،انھیں اپنی گود میں بٹھا لیتے۔[2] اور کبھی کبھی بچہ پیشاب بھی کر دیتا۔چنانچہ مروی ہے کہ آپ سفر سے آتے تو بچے آپ کی ملاقات کے لیے پہلے پہنچ جاتے۔آپ رک جاتے اور انھیں اپنے آگے پیچھے سواری پر بٹھا لیتے۔[3] اور بعض بچوں کو اپنے ساتھیوں کی سواریوں پر سوار کرا دیتے،یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بچوں پر خصوصی مہربانی اور کرم نوازی تھی۔ 18: اپنی طرف سے اس کے لیے انصاف مہیا کرے اور جس انداز میں اپنے ساتھ معاملہ چاہتا ہے،اس کے ساتھ بھی اسی انداز میں رہے۔ارشادِ نبوی ہے: ’لَا یَسْتَکْمِلُ عَبْدٌ الإِْیمَانَ حَتّٰی یَکُونَ فِیہِ ثَلَاثُ خِصَالٍ:اَلإِْنْفَاقُ مِنَ الإِْقْتَارِ،وَالإِْنْصَافُ مِنْ نَّفْسِہِ،وَ بَذْلُ السَّلَامِ‘ ’’کوئی بندہ اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس میں تین باتیں نہ پائی جائیں:تنگ دستی میں خرچ کرنا،اپنی ذات سے انصاف کرنا اور سلام پھیلانا۔‘‘ [4] حدیث نبوی ہے:’فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ یُّزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ،وَ یُدْخَلَ الْجَنَّۃَ فَلْتَأْتِہِ مَنِیَّتُہُ وَ ہُوَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ،وَلْیَأْتِ إِلَی النَّاسِ الَّذِي یُحِبُّ أَنْ یُّؤْتٰی إِلَیْہِ‘ ’’جو شخص جہنم کی آگ سے دور ہونے اور جنت میں داخل ہونے کو پسند کرتا ہے تو اس کی موت اس حالت میں آنی چاہیے کہ وہ اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہو اور لوگوں کے ساتھ وہی برتاؤ کرے جو اپنے ساتھ چاہتا ہے۔‘‘ [5]
Flag Counter