’’جس بندے کو اللہ رعیت دے اور وہ مرتے دن تک ان سے دھوکا کرتا رہے تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اس پر جنت حرام کر دے گا۔‘‘[1]
فرمانِ عالی ہے:’مَنْ خَبَّبَ زَوْجَۃَ امْرِیئٍ أَوْ مَمْلُوکَہٗ فَلَیْسَ مِنَّا‘
’’جو کسی مرد کی بیوی یا اس کے غلام کو خراب کر ے(اس کے خلاف بھڑکائے)تووہ ہم سے نہیں۔‘‘ [2]
15: وعدہ خلافی کرے نہ خیانت ہی کرے،کسی سے جھوٹ بولے نہ قرض کی ادائیگی میں تاخیر کرے۔
حکم ربانی ہے:﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ﴾’’اے ایمان والو!(اپنے وعدوں،معاہدوں اور)اقراروں کو پورا کرو۔‘‘ [3]
ارشادِ حق تعالیٰ ہے:﴿وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا﴾’’اور جب عہد کریں تو اسے پورا کرنے والے ہیں۔‘‘ [4]
ارشادِ الٰہی ہے:﴿وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ ۖ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا﴾’’اور عہد پورا کرو،یقینا عہد کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔‘‘ [5] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’أَرْبَعٌ مَّنْ کُنَّ فِیہِ کَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا،وَ مَنْ کَانَتْ فِیہِ خَصْلَۃٌ مِّنْہُنَّ کَانَتْ فِیہِ خَصْلَۃٌ مِّنَ النِّفَاقِ حَتّٰی یَدَعَہَا:إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ،وَ إِذَا حَدَّثَ کَذَبَ،وَ إِذَا عَاہَدَ غَدَرَ،وَ إِذَا خَاصَمَ فَجَرَ‘
’’چار خامیاں اگر کسی میں پائی جائیں تو وہ خالص منافق ہے اور جس میں ان میں سے ایک خامی ہے تو اس میں نفاق کی ایک نشانی ہے،یہاں تک کہ اسے چھوڑ دے،(وہ یہ ہیں کہ)جب امین بنایا جائے تو خیانت کرے،بات کرے تو جھوٹ بولے،عہد کرے تو دھوکا کرے اور جب لڑے تو گالی دے۔‘‘ [6]
ایک حدیثِ قدسی میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:’ثَلَاثَۃٌ أَنَا خَصْمُہُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ:رَجُلٌ أَعْطٰی بِي ثُمَّ غَدَرَ،وَ رَجُلٌ بَاعَ حُرًّا فَأَکَلَ ثَمَنَہٗ،وَ رَجُلٌ اسْتَأْجَرَ أَجِیرًا فَاسْتَوْفٰی مِنْہُ وَ لَمْ یُعْطِہٖ أَجْرَہٗ‘
’’قیامت کے دن میں تین اشخاص کا دشمن ہوں گا:ایک وہ شخص جس نے میرے نام کے واسطے سے عہد کیا،پھر دھوکا دیا اور دوسرا وہ جس نے آزاد انسان کو فروخت کیا اور اس کی قیمت کھا گیا اور تیسرا وہ شخص جس نے مزدور
|