اسلامی نظام معیشت میں سادگی اورکفایت شعاری کامقام موجودہ معاشی مصائب کاواحد حل سوشلزم نہیں،اسلام ہے! مولاناعبدالرحمن کیلانی مرحوم [(محترم والد صاحب کایہ مضمون ترجمان الحدیث نومبر،دسمبر1974کےدوشماروں میں قسط وارطبع تھا ۔یہ وہ دورتھاجب ہرطرف سوشلزم کےحق میں نعرےلگائےجاتےتھے۔ اورسوشلزم کوہی اپنامقصد حیات ہرطرف سوشلزم کےحق میں نعرےلگائےجاتےتھے۔اورسوشلزم کوہی اپنامقصدحیات سمجھا جاتاتھا۔قارئین کےافادہ کی خاطرمعمولی ردبدل کےساتھ پیش کیاجارہاہے(ناشر)] اسلامی نظام معیشت ایک مستقل نظام ہے۔اس وقت ہم اسلامی نظام معیشت کی صرف ایک شق سادگی اورکفایت شعاری پربحث کرکےیہ ثابت کرناچاہیےہیں کہ اگراس نظام کےکسی ایک جزو پرہی عمل کرلیا جائےتوایسے فوائد کثیرہ اوربرکات وافرہ سےہم اپنادامن بھر سکتےہیں جن کاحصول کسی دوسرےنظام کومکمل طورپراپنا لینےکےبعدناممکن ہے۔ ۔ ۔ ! کچھ ہی سال قبل جولوگ’’سوشلزم ہماری معیشت ہے،،کانعرہ لگارہےتھے،،ان کی خدمت میں یہ عرض کرناضروری ہےکہ’’سوشلزم،، توبذات خود ایک مستعارنظام ہےجس کی نظریاتی بنیاد’’اسلامی مساوات،،پررکھی گئی ہےاوراگرکہیں نظریہ کےساتھ ساتھ اس کاطریق کاراورلائحہ عمل بھی اسلامی مساوات کےاصولوں کےتابع ہوتوکم ازکم اسےاسلامی نظام معیشت کاایک حصہ سمجھ کرہی اپنا لینےمیں کوئی باک محسوس نہ کرتے۔لیکن مصیبت تویہ ہےکہ اس مستعارنظام کاطریق کااسلامی اصولوں سےاس قدرتضادرکھتاہےکہ اس کانظریہ بھی(جواپنی اصلی حالت میں شاید |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |