Maktaba Wahhabi

93 - 124
دوسری طرف ارشاد فرمارہا ہے اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ قرآن کریم کی شرح وضاحت کریں ان دونوں آیتوں میں صحیح تطبیق یہی ہوسکتی ہے کہ قرآن کی شرح وضاحت بھی اللہ کی طرف سے ہوئی ہے لیکن اسکا ذریعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ان دونوں آیتوں میں اللہ تعالیٰ اس بات کو واضح کررہا ہے کہ قرآن کی شرح کی وضاحت ہم کریں گے لیکن اسکو لوگوں کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کرنا ہے قرآن کی یہی شرح وضاحت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کہلاتی ہے لہٰذا یہ بات کہنا کہ متن کو دیکھے بغیر شرح کو سمجھنا ناممکن ہے کسی ایسے متن وشرح کے متعلق درست ہے کہ جس میں متن کسی کا ہو اور شرح کسی دوسرے نے کی ہو لیکن قرآن وحدیث کے بارے میں یہ کہنا درست نہیں ہے کیونکہ قرآن اور اسکی شرح(حدیث)دونو ں اللہ ہی کی طرف سے ہے اور ان دونوں کی حفاظت کی ذمہ داری بھی اللہ تعالیٰ نے لی ہے۔ اس ضمن میں غامدی صاحب نے رجم کے واقعات کعب بن اشرف کے قتل کا واقعہ اور مرتد کے قتل سے متعلق حدیث اور ’’امرت ان اقاتل الناس ‘‘جیسی عظیم حدیث کو مثال کے طور پر پیش کیا ہے۔ دراصل ان احادیث میں رجم کی سزا گستاخ رسول کی سزا اور مرتد کی سزا اور جہاد وقتال کے احکامات کا ذکر ہے اور اسی طرح عذاب قبر اور شفاعت کا ذکر ہے۔ اور غامدی صاحب ان تمام چیزوں کے منکر ہیں دراصل غامدی صاحب کی عادت ان لوگوں سے ہٹ کر جو صحیح حدیثوں پر طعن کرتے ہیں وہ لوگ مطلق طور پر صحیح حدیثوں پر اعتراض کرکے اسکا رد کردیتے ہیں اور غامدی صاحب مطلق طور پر صحیح احادیث کا رد نہیں کرتے بلکہ جو صحیح حدیثیں غامدی صاحب کو ان کے نظریہ کے خلاف نظر آتی ہیں تو اس قسم کے اصول بناتے ہیں : کہ ان احادیث کا جو کہ ان کے خلاف نظریہ ہے اس اصول کے ماتحت رد ہوجائے تاکہ وہ یہ ثابت کرسکیں کہ وہ احادیث کے منکر نہیں۔حالانکہ اگر کوّا ہنس کی چال بھی چلے تب بھی وہ کوّا ہی رہتا ہے۔
Flag Counter